نئی دہلی ؛حالانکہ متنازعہ مبلغ ذاکر نائک کے خلاف تحقیقات ہنوز جاری ہے لیکن این آئی اے نے اپنے تازہ ترین فردجرم میں 14عالم گیر شہرت یافتہ مبلغین اسلام کے نام شامل کئے ہیں جو امریکہ ‘ برطانیہ ‘ کینیڈا ‘ آسٹریلیا اور زمبابوے مقیم ہیں ۔ جن کی تقاریر اور خطبے راست یا بالواسطہ طور پر مشتبہ افراد کو کو متاثر کررہے تھے ۔
مشتبہ افراد یا خاطیوں کے نام کا انکشاف نہیںکیا گیا ہے ۔ تاہم دولت اسلامیہ کے گرفتار شدہ ارکان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ان تمام مبلغین کی اشتعال انگیز تقاریر سنی اور دیکھیں تھی ۔ این آئی اے فرد جرم میں برطانیہ کے انجم چودھری ‘ حمزہ اینڈریاس‘ زورزیس ‘ عمران منصور ‘ میزان الرحمن و ابوولید امریکہ کے یاسرقاضی ‘ یوسف ایسٹس ‘ حمزہ یوسف اور احمدموسیٰ جبریل ‘ آسٹریلیا کے موسیٰ کرانٹونیو‘ شیخ فیض محمد اور عمرالبنّا‘ زمبابوے کے مفتی مینک اور کینیڈا کے ماجد محمود شامل ہیں ۔
ان میں سے کئی مبلغین دہشت گرد تنظیموں جیسے داعش اور القاعدہ کی مذمت کرتے ہیں اور بعض نے انکی تائید کی اور اُن کی کاررائیوں کو جائزہ قرار دیاہے ۔ فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ گرفتار شدہ آئی ایس رکن محمد فرحان شیخ ساکن ممبرا اجمان ( یو اے ای ) میں قیام کے دوران اشتعال انگیز تقاریر سن کر بنیاد پرست بن گیا تھا اور دولت اسلامیہ کے بارے میں معلومات حاصل کررہا تھا ۔ اس نے ایک ای میل آئی ڈی بھی فیس بک پر قائم کیا تھا ۔ خالد ابن ولید نے اگست 2014 میں فیس بک اکاؤنٹ کھولا تھا ۔ میزان الرحمن ‘ ابوولید اور موسیٰ کرانٹونیو ‘ شیخ فیض اور احمد جبریل کی ویڈیو جھلکیاں و تقاریر ویب سائٹ پر شائع کی گئی تھیں ۔