لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ پاور کارپوریشن کا کہنا ہے کہ فی الحال مہنگی بجلی کی خرید جاری رہے گی۔ ایسے میں ریاست کے عوام کے سامنے کوئی متبادل نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں کارپوریشن نے ۰۴۱،۳۱ روپئے کی ۷۱۲،۸۲ ملین یونٹ بجلی کی خرید کی جس میں سے محض ۹۱۶۷ کروڑ روپئے کی ۵۸۲۱۱ ملین یونٹ بجلی فروخت کی جا سکی۔ بقیہ بجلی کو لائن نقصان میں بک کر دیا گیا۔ ریاستی بجلی صارفین بورڈکے صدر نے کہا کہ جب تک ریاست میں مہنگی بجلی خریدجی بند نہیں ہوگی توانائی کے شعبہ میں کوئی اصلاح نہیں ہو سکتی ہے۔ صارفین بورڈکے صدر نے کہا کہ سال ۱۴-۲۰۱۳ء کے اعداد وشمار پر اگر غور کریں تو اپریل سے لیکر مارچ ۲۰۱۴ء تک جو مختلف ذرائع سے ۷۱۲،۸۲ ملین یونٹ بجلی خریدی گئی ہے۔ اس پر ۰۴۱،۳۱ روپئے خرچ ہوئے۔ اس بجلی کی تخمینی لاگت ۷۵ء۳ روپئے فی یونٹ آئی۔ اس کے تناسب میں کارپویشن اس جانب سے محض ۵۸۲۱۱ ملین یونٹ ہی فروخت کی جا سکی۔ یعنی تقریباً ۲۴۴۶۶ ملین یونٹ ٹرانس میشن اور تقسیم کے نقصانات میں برباد ہو رہی ہے جس کی لاگت تقریباً ۹۱۶۷ کروڑ روپئے ہے ، جس میں مارچ ۲۰۱۴ء تک صرف ۲۵ فیصدی تقسیم لائن نقصانات کے سبب تقریباً ۱۹۴۴۹ ملین یونٹ بجلی برباد ہوئی۔ اس کی کل لاگت تقریباً ۷۲۹۳ کروڑ روپئے رہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر بجلی کمپنیاں اپنی
لائن نقصانات کم نہیں کرتی ہیں تو انہیں اسی طرح کے نقصانات ہوتے رہیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ بجلی کو صارفین تک پہنچانے میں لائن نقصانات دس فیصد کم ہوجاتے تو تقریباً ۳۵۰۰ کروڑ روپئے بچائے جا سکتے تھے۔
مسٹر ورما نے کہا کہ کارپوریشن نجی گھرانوں سے مل رہی بجلی کے دم پر صارفین کو چوبیس گھنٹے بجلی دینے کی بات کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ دنوں حکومت کی جانب سے اسمبلی میں یہ بات رکھی گئی کہ موجودہ وقت میں بجلی خرید کی قیمت ۷۷ء۳ روپئے فی یونٹ لگائی گئی ہے۔ جس کے مطابق بجلی سپلائی کی لاگت ۰۹ء۷ روپئے فی یونٹ آئے گی لیکن اس بیان میں یہ بات صاف نہیں ہو سکی کہ شرحیں زیادہ ہونے کی وجہ سے بجاج و ریلائنس سے خریدی گئی مہنگی بجلی ہے۔