ہم کینیڈا کے باسیوں اور کینیڈا میں آنے والے نئے رہائشیوں کو اس وحشیانہ تہذیب سے محفوظ رکھنے کے لیے قوانین میں سختی کر رہے ہیں
کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن کرس الیگزینڈر نے اعلان کیا ہے کہ حکومت ایک ایسے قانون پر کام کر رہی ہے جس کے تحت ان افراد کو شہریت نہیں دی جائے گی جن کی ایک سے زیادہ بیویاں ہیں۔
کینیڈا کے وزیر نے ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کو ’وحشیانہ تہذیب‘ قرار دیا۔
کینیڈا کی جانب سے یہ قانون متعارف کرائے جانے کی وجہ گذشتہ ایک دہائی میں ’عزت کے نام پر قتل‘ کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہے۔ کینیڈا کے حکام کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا سے آئی ہوئی برادری میں زیادہ ہو رہے ہیں۔
کرس الیگزینڈر نے کہا: ’ہم کینیڈا کے باسیوں اور کینیڈا میں آنے والے نئے رہائشیوں کو اس وحشی
انہ تہذیب سے محفوظ رکھنے کے لیے قوانین میں سختی کر رہے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم کینیڈا میں مقیم افراد اور ان کو جو کینیڈا میں رہائش اختیار کرنے کے خواہش مند ہیں، یہ واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم ایسی تہذیبی روایات کو بالکل برداشت نہیں کریں گے جو انسانی حقوق کے منافی ہوں۔‘
اس نئے مجوزہ قانون کے تحت زبردستی کی شادیوں پر بھی پابندیاں ہوں گی اور شادی کرنے کی کم ترین عمر 16 سال مقرر کی گئی ہے۔
مجوزہ قانون میں ’عزت کے نام پر قتل‘ اور بیویوں کے قتل کے بارے میں اختیار کیے گئے موقف کو بھی مزید سخت کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ مئی میں کینیڈا کی عدالت نے ایک لڑکی کی والدہ اور ایک رشتہ دار کو لڑکی کے قتل میں بھارت بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ لڑکی کی والدہ اور رشتہ دار نے اس لڑکی کو 14 سال قبل بھارت میں ایک رکشہ ڈرائیور سے شادی کرنے پر قتل کر دیا تھا۔
اسی طرح 2010 میں پاکستان سے کینیڈا میں رہائش اختیار کرنے والے ایک خاندان کو ’عزت کے نام پر قتل‘ کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ بھائی اور والد نے 16 برس کی لڑکی کو حجاب نہ پہننے پر قتل کر دیا تھا۔