لکھنؤ: لکھنؤ یونیورسٹی میں ایم بی اے کے تیسرے سمسٹر کے کچھ طلباء کا مستقبل تاریک ہو سکتا ہے۔ طلباء کو اچانک حکم دیا گیا ہے کہ وہ ۷۵ ہزار روپئے جمع کریں جس سے طلباء پریشان ہو گئے ہیں۔دوسری طرف ان طلباء کی کوئی سننے والا بھی نہیں ہے۔ یہ معاملہ تیسرے سمسٹر میں صفر فیس پر داخلہ لینے والے طلباء کا ہے۔ واضح رہے کہ ان طلباء نے تھرڈ سمسٹر میں داخلہ کیلئے ایک پی آئی ایل داخل کی تھی جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے یونیورسٹی کو حکم دیا تھا کہ وہ صفر فیس پر ان کا داخلہ کرے جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے داخلہ لے لیا تھا لیکن اب سماعت کے دوران عدالت نے لکھنؤ یونیورسٹی کے حق میں فیصلہ دیاہے اسی لئے طلباء کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ فیس جمع کریں۔ حالانکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بعد میں محکمہ سماجی بہبود کے ذریعہ ان کے کھاتوں میں یہ رقم جمع کر دی جائے گی۔ دراصل یونیورسٹی نے عدالت کو مطلع کیا تھا کہ بھرپائی فیس براہ راست طلباء کے کھاتوں میں جمع کی جاتی ہے اس لئے ان کو فیس دینا چاہئے جس کے بعد عدالت نے یہ حکم نامہ جاری کیا ہے۔ اس حکم نامہ سے طلباء کیلئے دقت اس لئے بھی ہے کہ ۲۹؍نومبر سے امتحانات بھی ہیں۔ امتحانات سے قبل فیس جمع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ محکمہ سماجی بہبود کی طرف سے ابھی تک رقم نہیں آئی ہے۔ ایسے میں ایک ہفتہ کے اندر ۷۵ ہزار روپئے کا انتظام بہت مشکل ہے۔ ان کو اس بات کا خطرہ ہے کہ ان کا مستقبل تاریک نہ ہو جائے۔اس سلسلہ میں کچھ طلباء نے رجسٹرار اور وائس چانسلر سے بات کرنے کی کوشش بھی کی لیکن گفتگو نہیں ہو سکی۔ اس سلسلہ میں طالب علم گورو باجپئی کا کہنا ہے کہ عدالت کے حکم پر یونیورسٹی نے صفر فیس پر داخلہ لے لیا تھا لیکن اب اس نے یونیورسٹی کے حق میں فیصلہ کیا ہے ایسے میں ایک ہفتے میں روپئے کہاں سے لائیں۔اے بی وی پی سے وابستہ سونو گوسوامی نے بتایا کہ فیس جمع کئے جانے کے سلسلہ میں رجسٹرار سے بات کی گئی تھی لیکن کوئی حل نہیں نکل سکا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب عدالت کے حکم پر داخلہ ہوا تھا تو اب اسی کے حکم پر فیس جمع کرنی پڑے گی۔ یونیورسٹی کے ترجمان این کے پانڈے نے کہاکہ طلباء نے ہی پہلے پی آئی ایل ڈالی تھی جس کے بعد یونیورسٹی نے اپنے موقف کی وضاحت کی۔ جب عدالت نے یونیورسٹی کے حق میں فیصلہ کیا ہے تو فیس جمع ہی کرنی پڑے گی۔