لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ پولیس جدید کنٹرول روم کے اے ایس پی درگیش پر کل شب شہدوں کی جانب سے کی گئی فائرنگ کی واردات میں ایک نیا موڑ آگیا ہے۔ ایک طرف اے ایس پی کا کہنا ہے کہ انہوںنے پکڑے گئے ملزم پلکت سے طمنچہ چھین کر حضرت گنج پولیس کے حوالے کردیا تھا۔ وہیں حضرت گنج انسپکٹر کا کہنا ہے کہ ملزم کے پاس سے کوئی اسلحہ نہیں ملا ہے۔ اب سوال اٹھنے لگا ہے کہ اے ایس پی سچ بول رہے ہیں یا پھر انسپکٹر۔ وہیں کل رات ہوئی واردات کو لیکر بھی کئی طرح کی باتیں نکل کر سامنے آرہی ہیں۔ حضرت گنج لیلاسنیما کے نزدیک کل رات کار سوار چارنوجوان ایک لڑکی سے چھیڑ خانی کررہے تھے۔ اس وقت ادھر سے اے ایس پی جدید کنٹرول روم درگیش سنگھ گزر رہے تھے۔ منظر دیکھ کر وہ رک گئے اور انہوں نے کار سوار شہدوں کو پکڑنے کی کوشش کی۔ اس درمیان کار سوار تین بدمعاش تو بھاگ نکلے لیکن انہوں نے کسی طرح تیلی باغ کے پلکت شکلا کو پکڑ لیا۔ ملزمین نے اے ایس پی سے ہاتھا پائی بھی کی تھی۔اس معاملہ میں ملزمین کے خلاف چوکی انچارج کی تحریر پر اے ایس پی پر فائرنگ اور دیگر دفعات میں رپورٹ درج کی گئی تھی۔ اے ایس پی کاکہنا ہے کہ ش
ہدوں نے ان پر فائرنگ کی تھی اور انہوں نے کسی طرح طمنچہ چھین لیا تھا۔ اے ایس پی نے بتایا کہ انہوں نے اسلحہ کو حضرت گنج پولیس کے حوالے کر دیا تھا وہیں اس سلسلہ میں جب انسپکٹر حضرت گنج وجے مل یادو سے بات کی گئی تو انہوںنے اسلحہ برآمد کئے جانے کی بات سے انکار کیا۔ اب سوال اٹھنے لگا ہے کہ اس معاملہ میں کوئی ایک فریق غلط بیان بازی کر رہا ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ کل ہوئی واردات محض مار پیٹ کی اور فائرنگ کی بات غلط ہو یا پھر فائرنگ کی بات سچ ہو اور حضرت گنج پولیس اس معاملہ کو کمزور کرنے میں لگی ہو۔