رائے بریلی:اجودھیا میں بابری مسجد منہدم کئے جانے کے 23 سال گزر جانے کے باوجود ملزمان کے خلاف درج مقدمہ آج بھی جو ں کا توں عدالت میں گھسٹ رہا ہے ۔
اس معاملے کی یہاں چل رہے مقدمے میں آٹھ ملزمان میں سے دو کی موت بھی ہو چکی ہے ۔ سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں 23 سال سے چل رہے اس مقدمے میں ابھی تک گواہی مکمل نہ ہو پانے سے لوگ سی بی آئی کی نیت پر ہی سوال کھڑے کرنے لگے ہیں۔
بابری مسجد منہدم کئے جانے کے بعد بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، وی ایچ پی کے اشوک سنگھل، گری راج کشور، اوما بھارتی، وشنو ہری ڈالمیا، رتمبھرا اور ونے کٹیار بھی ملزم بنائے گئے تھے ۔
مقدمہ نمبر 198/92 میں ان تمام رہنماؤں پر ہجوم کو مشتعل کرنے ، اشتعال انگیز بیان دینے اور بابری مسجد گرانے میں مدد دینے سمیت کئی الزام لگائے گئے ہیں۔
کافی جدوجہد کے بعد 2003 میں رائے بریلی منتقل اس مقدمے کی سماعت سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں چل رہی ہے . سی بی آئی اب تک 53 گواہوں کو پیش کر چکی ہے جن میں سے زیادہ تر ایف آئی آر درج کرانے والے ، موقع پر موجود پولیس افسر ملازم،واقعہ کی رپورٹنگ کرنے والے صحافی اور کچھ پولیس کے گواہ ہیں۔ اس دوران آچاریہ گری راج کشور اور وی ایچ پی لیڈر اشوک سنگھل کی موت ہو چکی ہے ۔
ذرائع کے مطابق سی بی آئی نے اپنی رپورٹ میں تقریباً 500 گواہوں کے نام درج کئے ہیں، لیکن وہ اب تک یہ طے نہیں کر پائی ہے کہ اسے کتنے گواہ اور پیش کرنے ہیں. ایسے میں ابھی یہ پتہ نہیں ہے کہ سی بی آئی اس معاملے کو نپٹانے میں اور کتنا وقت لے گی۔