لکھنو¿:اتوار اور دو شنبہ کو دن میں بارش کے باوجود ریاست میں بجلی بحران کم نہیں ہوا۔ بارش کے سبب ریاست میں بجلی کی مانگ میں کچھ کمی ضرور آئی لیکن امس کے سبب دوپہر بعد مانگ میں پھر اضافہ ہو گیا۔ انپرا ڈی پروجیکٹ اور بجاج للت پور میں گزشتہ کئی دنوں سے پیداوار ٹھپ ہونے کے بعد اتوار کو پنکی پروجیکٹ میں بھی بجلی نہیں ملی جس سے کئی اضلاع میں بجلی تخفیف کی گئی۔ ادھر اوبرامیں صلاحیت سے نصف پیداوار ریاست کیلئے مصیبت بن گئی ہے جس کے سبب ریاست میں بجلی بحران بنا رہا۔
اگست ماہ گزر جانے والا ہے لیکن عوام کو بجلی بحران سے نجات نہیں مل رہی ہے۔ مرکزی پول سے ملنے والی بجلی بھی پاور کارپوریشن کو ۱۴۰۰۰ میگاواٹ سے زیادہ بجلی کو پورا کرنے میں محکمہ کو دقتیں آرہی ہیں۔
گزشتہ کچھ دنوں سے بجلی کی مانگ کو دیکھاجائے تو گزشتہ برس کے مقابلہ میں اس برس اس میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے سبب ٹرانسفارمر اوور لوڈ ہورہے ہیں۔ کانپور اور اناو¿ سمیت کئی علاقوں میں رات میں دو سے چار گھنٹہ کی تخفیف کی جا رہی ہے۔ دیہی علاقوں میں بجلی کا زبردست بحران چل رہا ہے۔ ذرائع نے بتاےا کہ ریاست کی ۱۳۳۶۸ میگاواٹ ممنوعہ بجلی مانگ کے مقابلے ریاست کے بجلی گھروں نے ۳۰۷۹ میگاواٹ بجلی کی پیداوار کی جبکہ آبی سیکٹر میں ۳۷۰ میگاواٹ بجلی بنی ۔اس دوران مرکزی سیکٹر کے بجلی گھروں سے ۶۸۹۹ میگاواٹ بجلی برآمد کی گئی جبکہ بجاج انرجی سے ۳۶۳ میگاواٹ اور انپرا لینکو سے ۵۵۰ میگاواٹ بجلی برآمد کی گئی۔ مانگ اور سپلائی کے درمیان کے فرق کو کم کرنے کیلئے بجلی انتظامیہ کو بینکنگ پاور کے ذریعہ ۸۶۵ میگاواٹ بجلی لینی پڑی جبکہ ۴۱۵ میگاواٹ بجلی کا اوور ڈرال کیا۔ اس کے باوجود مانگ اور سپلائی کے درمیان ۹۱۰ میگاواٹ کے فرق کو کم کرنے کیلئے ریاست کے کئی علاقوں میں باری باری سے تخفیف کی گئی۔اس دوران دیہی علاقوںمیں سولہ گھنٹے، تحصیلوں میں تیرہ گھنٹے، اضلاع میں دس گھنٹے، بندیل کھنڈ میں گیارہ گھنٹے اور مہا نگروں میں چار گھنٹے تخفیف کا اعلان کیا گیا ہے۔