لندن: خواتین کے لیے سجنے سنورنے کا کوئی طے شدہ فارمولا مقرر نہیں ہے کہ کیسا لباس اور میک اپ ایک عورت کو مطمئن کر سکتا ہے، لیکن سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ ایک شخص کی ظاہری شکل و صورت کی تبدیلیوں سے اس کا حسن ماند پڑ سکتا ہے۔
سائنس دانوں نے تجویز کیا ہے کہ خوبصورت نظر آنے کے لیے مہنگے حربوں مثلا بالوں کو رنگنے، بھاری میک اپ کرنے سے آپ کی شخصیت کا حسن کم ہو سکتا ہے کیونکہ خوبصورتی کا اصل راز تو آپ کی سادگی کے اندر چھپا ہے۔
محققین نے کہا کہ خود کو زیادہ خوبصورت بنانے کے لیے ظاہری شکل و صورت میں کی جانے والی چھوٹی سی تبدیلی بھی اصل میں آپ کو کم پرکشش بناتی ہیں۔سائنسی جریدے ‘ایولیوشن اینڈ ہیومن بی ہیویر’ میں شائع ہونے والے مطالعے کے مطابق ایسا اس لیے ہوتا ہے، کیونکہ یہ دیکھنے والے کے دماغ کو الجھن میں ڈالتی ہیں۔کوئنز یونیورسٹی کے نفسیات اور حیاتیات کے شعبے سے وابستہ پروفیسر نکولاوس ٹرویا نے کہا کہ اگر ایک شخص خوبصورت ہے، لیکن اس کے چلنے کا انداز اس کی شخصیت سے مماثل نہیں ہے تو اسے پرکشش خیال نہیں کیا جا سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ایک شخص کی ایسی چال جو اس کی جسمانی ساخت سے مطابقت نہیں رکھتی ہے اور بالوں کا ایسا رنگ جو اس شخص کی بھنوں کے رنگ سے الگ ہو یا بھاری میک اپ جس کے پیچھے فطری نین نقش چھپ جائیں، ایسے تمام حربوں سے آپ خود کو پرکشش ثابت نہیں کر سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ متعدد مطالعوں میں خوبصورت بنانے والی شخصیت کی انفرادی خصوصیات مثلا آنکھیں، ناک اور بھویں وغیرہ کیسی ہونی چاہئیں، اس کی وضاحت کی گئی ہے۔ لیکن ہمارے مطالعے میں انفرادی صوصیات پر توجہ دینے کے بجائے پوری شخصیت کا جائزہ لیا گیا ہے۔
پروفیسر نکولاوس اور جرمن محققین کی ایک ٹیم نے مطالعے میں جاذب نظر ہونے اور اندرونی مستقل مزاجی کے درمیان پائے جانے والے تعلق کی جانچ پڑتال کی ہے۔کینیڈین محققین نے کہا کہ کسی کو اس بات پر قائل کرنا آسان نہیں ہے کہ آپ کچھ خاص ہیں جبکہ اصل میں آپ ویسے نہیں ہیں۔اگر آپ کے بال سنہرے اور بھویں گہرے رنگ کی ہیں اور آپ زیادہ خوبصورت اور پرکشش نظر آنا چاہتی ہیں تو شاید یہ کام نا کر سکے کیونکہ دوسروں کے لیے یہ ایک اشارہ ہو سکتا ہے کہ آپ کی شخصیت میں کچھ جیب ہے اور دوسروں کو شک میں مبتلا کرنے سے بہتر ہے کہ آپ وہی رہیں جو آپ ہیں۔محقق نکولاوس اور ان کی ٹیم نے ایک مشاہدے میں لوگوں کے چلنے کے انداز کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔
رضاکاروں کو لوگوں کے چلنے کے انداز کی مختصر ویڈیو فلم دکھائی گئیں، جس میں لوگوں کی شکل و صورت ظاہر نہیں کی گئی تھی۔ شرکا سے پوچھا گیا کہ وہ جسمانی ساخت اور نقل و حرکت کے اعتبار سے لوگوں کو پرکشش ہونے کے لیے کتنے نمبر دیں گے۔
محققین نے نتیجہ اخذ کیا کہ جب انتہائی پرکشش چلنے کے انداز اور خوبصورت جسمانی ساخت کو ایک ساتھ ملا کر دیکھا گیا، تو مجموعی طور پر اس کا اثر توقع سے کم پرکشش تھا۔نتائج سے ثابت ہوا کہ جن خوبصورت خواتین نے چلنے کے بہتر انداز کو اپنانے کی کوشش کی تھی انھوں نے دراصل اپنی اصل خوبصورتی اور کشش کو کم کیا تھا۔محقق نکو لاوس نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ پرکشش ہونا دراصل اندرونی مستقل مزاجی پر منحصر ہے، چاہے آپ کی نقل و حرکت اور آپ کی جسمانی ساخت ایک دوسرے سے مطابقت رکھتی ہو یا نہیں۔انھوں نے کہا کہ ہمارا بصری نظام جھوٹ پکڑنے کے لیے حساس ہے، جو یہاں تک کہ معمولی سے انحراف یا غیر مستقل مزاجی کا ادراک رکھتا ہے اور ان تبدیلیوں کے جواب میں منفی ردعمل ظاہر کرتا ہے۔
ڈاکٹر نکولاوس کو یقین ہے کہ ظاہری شکل و صورت اور نقل و حرکت میں بے میل ہونے پر ہمارے دماغ میں بھی ہوشیار ہونے کی تحریک تھی۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ پچھلے مطالعوں میں چلنے کے انداز میں تبدیلی کو خاطر خواہ فوائد کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے، جیسا کہ ایک مطالعے سے پتا چلا تھا کہ اپنی چال میں بڑے بڑے قدموں کا اضافہ کرنے سے آپ کے موڈ پر اچھا اثر پڑتا ہے اسی طرح جان بوجھ کر کندھوں کو جھکا کر چلنے سے شخصیت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔