بالی:انڈونیشیا کے لونبک علاقے کی پہاڑیوں میں آتش فشاں پھٹنے کی وجہ سے بالی کا نورا رائے بین الاقوامی ہوائی اڈہ گزشتہ تین دنوں سے بند ہے جس کی وجہ سے ایک ہزار سے زائد پروازیں منسوخ کرنی پڑی ہیں اور نائب صدر حامد انصاری سمیت ہزاروں مسافر وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ انڈونیشیا کے ملائشیا سے متصل علاقے میں اس ہفتے کے شروع میں آتش فشاں پھٹنے کی وجہ سے بالی ہوائی اڈہ گزشتہ تین دنوں سے بند ہے اور یہاں سے کوئی طیارہ پرواز نہ کرسکا۔ ہوائی اڈہ کے حکام کے مطابق کل صبح پونے نو بجے تک ہوائی اڈے بند رہے گا اور صورتحال کا جائزہ لے کر آگے کا فیصلہ کیا جائے گا۔مسٹر انصاری انڈونیشیا اور برونئی کے اپنے پانچ روزہ دورے پر یکم نومبر کو جکارتہ پہنچے تھے ۔ تین نومبر کو وہ بالی آئے جہاں سے انہیں چار نومبر کو برونئی کے لئے روانہ ہونا تھا لیکن ان کا خصوصی طیارہ پروگرام کے مطابق نہ تو بدھ اور نہ ہی آج صبح برونئي کے لئے پرواز کر سکا۔
ہوائی اڈوں کے ذرائع کے مطابق منگل کو 171، بدھ کو 489، اور 381 پروازیں منسوخ کی گئی ہیں۔ اب تک کُل 1050 پروازیں منسوخ ہوئی ہیں۔ بالی ہوائی اڈہ پر مختلف ایئر لائنز کے 39 طیارے پھنسے پڑے ہیں۔ ہوائی اڈے پر کئی ہندستانی شہری بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ پروازیں نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ گجرات کے پنکج پٹیل اور ان کی اہلیہ گوپی دو دنوں سے بالی میں پھنسے ہوئے ہیں اور انہیں سنگاپور ایئر لائن سے بدھ کو ممبئی جانا تھا لیکن ان کی پرواز آج بھی رد ہے ۔ یہی حال دہلی سے ہنی مون منانے آئے پرتیک الکھ کا بھی ہے ۔ انہیں صبح کی پرواز سے سنگاپور پہنچ کر جہاز کا سفر کرنا تھا۔ انہوں نے اس کے لئے 50 ہزارروپئے کا بکنگ کرایا تھا ۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں اب یہ رقم واپس نہیں ملے گی۔ تری ویندرم کی وینا سرکاری دورہ پر انڈونیشیا آئی ہوئی ہیں لیکن وہ بھی گزشتہ دو دنوں سے یہاں پھنسی ہوئی ہیں۔دہلی کے کنال اورشویتا بھی گزشتہ دو دنوں سے بالی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ان تمام مسافروں کا کہنا ہے کہ انہیں ایئر لائنز کی طرف سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے اور انہیں بھاری رقم خرچ کرنی پڑ رہی ہے اور ان کے آگے کے پروگرام بھی متاثر ہو رہے ہیں۔گزشتہ جولائی میں بھی آتش فشاں پھٹنے کی وجہ سے بالی ہوائی اڈہ تقریباً ایک ہفتے تک بند رہا تھا۔