لکھنو¿:سرکاری اسپتالوں میں بشمول ایکسرے ۱۰۰ پیتھالوجی جانچیں مفت کئے جانے کے بعد اب الٹرا ساو¿نڈ جانچ بھی مفت کئے جانے کی اسکیم ہے۔ اتنا ہونے کے بعد بھی مریضوں کو نجی پیتھالوجی جانا پڑ رہاہے۔ سبب یہ ہے کہ کئی جانچوں کی مکمل سہولت نہیں ہے تو کہیں ڈاکٹر ہی ایسا نہیں چاہتے۔
سرکاری اسپتالوں میں علاج کر رہے ڈاکٹر ہی سہولت کو ختم کرنے میں مصروف ہیں۔
سرکاری جانچوں کی اہمیت پر سوالیہ نشان لگانے والے ڈاکٹر جان بوجھ کر مریضوں کو پرائیویٹ پیتھالوجی کا راستہ دکھا رہے ہیں ۔شیاما پرساد مکھرجی (سول اسپتال)، بلرامپور اور لوہیا اسپتال تک کے ڈاکٹر اس میں ملوث ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ موٹے کمیشن کے چکر میں ڈاکٹر تو مریضوں کو پرائیویٹ پیتھالوجی بھیجتے ہیں۔ مریضوں کو بتایا جاتا ہے کہ سرکاری اسپتال کی جانچ رپورٹ صحیح نہیں آتی جس کے سبب پرائیویٹ پیتھالوجی جانا بہتر ہے۔ ذرائع کے مطابق پرائیویٹ پیتھالوجی اینڈ ڈائگنوسٹک سینٹر پر مریضوں کو بھیجنے کے عوض میں ڈاکٹرروں کو موٹی رقم ملتی ہے جو بیس سے ساٹھ فیصد تک ہے۔
یہی سبب ہے کہ پانچ سو روپئے میں ہونے والی جانچ کی قیمت مریض کو پچیس سو روپئے ادا کرنی ہوتی ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ کے جی ایم یو میں ڈاکٹروں کے ساتھ ریزیڈنٹ ڈاکٹر تک کمیشن خوری کے کھیل میں ملوث ہیں۔ پیتھالوجی کے ایک ملازم کے مطابق کوئن میری، شعبہ اطفال، سرجری اور دیگر شعبوں کے ڈاکٹروں کو باقاعدہ چیک سے ادائیگی کی جاتی ہے۔ کئی ریزیڈنٹ ایسے ہیں جنہیں فی ماہ ملنے والا کمیشن ان کی تنخواہ سے بھی زیادہ ہے۔
بلرامپور، سول، لوہیا اور کے جی ایم یو ان سبھی جگہ سی ٹی اسکین کی سہولیات ہیں لیکن یہاں آنے والے زیادہ تر مریضوں کی جانچ باہر سے ہی ہوتی ہے۔ سبب صرف کمیشن خوری ہے۔ جانچ میں زیادہ تر پانچ سو روپئے لگتے ہیں لیکن ڈاکٹر کو پانچ سو سے لیکر دو ہزار تک کام کمیشن دیا جاتا ہے۔ کے جی ایم یو اور لوہیا اسپتال میں ایم آر آئی کی بھی سہولت ہے۔ بلرامپور اور سول کے مریضوںکو لوہیا اسپتال بھیجے جانے کا قانون ہے۔ اس کے علاوہ عام جانچیں جیسے ہیموگلوبین، ٹی ایل سی، ڈی ایل سی، بلڈ شوگر، ایس جی پی ٹی ، ایس جی او ٹی، تھائرائڈ فنکشن ٹسٹ، ایچ بی اے سی، پلیٹ لیٹس کاو¿نٹس میں بیس سے چالیس فیصد تک کا کمیشن ہوتا ہے۔
سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈی دو بجے تک چلتی ہے لیکن ریڈیولوجی اور پیتھالوجی میں جانچ کیلئے فیس گیارہ بجے تک ہی جمع ہوتی ہے اس کے بعد مریضوں کو دوسرے دن بلایا جاتا ہے۔ ایسے میں مریض کے سامنے دوہی متبادل ہوتے ہیں یا تو وہ جانچ نجی پیتھالوجی میں کرائے یا پھر دوسرے دن اسپتال میں آئے۔ سول اسپتال کے ایک سینئر ڈاکٹر کے مطابق تو جن مریضوں کے نمونے گیارہ بجے تک لئے جاتے ہیں انہیں کی جانچ کی رپورٹ اسی دن مل پاتی ہے ایسے میں تمام مریضوں کی رپورٹ اسی دن دینا ناممکن ہے۔