فتح پور: حکومت کی تمام کوششوں کے باوجود بھی کسانوں کے مسائل کا تصفیہ نہیں ہو پارہا ہے۔ کسانوں کے مسائل کو دور کرنے کے لئے انتظامیہ کے ذریعہ پانی کی طرح پیسہ بہایا جا رہا ہے۔ لیکن ان سب کے باوجود کسانوں کے مسائل جو ں کے توں بنے ہوئے ہیں۔ ملک میں کسانوں کی ہمدرد سبھی سیاسی پارٹیاں ہیں۔ لیکن آزادی سے لے کر آج تک کسانوں کے مسائل برقرار ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کے لئے انتظامیہ کے ذریعہ تمام جلسے منعقد کئے جاتے ہیں۔ ان کے مسائل کے تصفیہ کے لئے یقین دہانی کرائی جاتی ہے۔ لیکن ان سب کے باوجود کسانوں کی پریشانیاں دور کیوں نہیں ہوپاتی ۔ کسان دھیرے دھیرے بیدار ہو رہا ہے۔ اور اس طرف بھی غور کرنے لگے ہیں ۔ کسانوںکا کہنا ہے کہ ان کے مسائل پر ایمانداری پر توجہ نہیں دی جاتی اگر انتظامیہ مسائل دور کرنا چاہے تو دیر نہیں لگے گی۔ کسانوں کے اہم مسائل کھاد ، بیج ، بجلی ، اور پانی ہیں۔ اگر کسانوں کو وقت پر یہ سب مہیا ہو جائے تو پھر کسانوں کو شکایت کا کوئی موقع نہیں ملے گا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ نہر میں پانی مقررہ وقت پر نہیں چھوڑاجاتا ۔ کرائے کے پانی سے فصل کافی مہنگی پڑ جاتی ہے ۔ یہی سبب ہے کہ کسان کل بھی غریب تھا اور آج بھی غریب ہے۔ کسانو ں کےلئے حکومت پانی کی طرح پیسہ بہاتی ہے۔ لیکن اس کا فائدہ کسانوں کو کم ہی مل پاتاہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کو وقت پر بجلی ، پانی ، کھاد اور بیج مل جائے تو ان کے لئے یہی نعمت ثابت ہو سکتی ہے۔ جس سے کسانوں کے کھیتوں میں اچھی پیداوار ہو گی اور جب اچھی پیداوا ر ہوگی تو کسان خود بخود خوشحال ہو جائے گا۔