لکھنؤ(نامہ نگار)قیصر باغ کا اجودھیا ہاؤس ایک مرتبہ پھر چرچا کا مرکز ہے ۔اس مرتبہ یہاں کے رہنے والے ایک بجلی ٹھیکہ دار نے زہریلی اشیاء کھالی ۔اہل خانہ نے اس کو علاج کے لئے سول اسپتال میں داخل کرایا ۔ٹھیکہ دار کے بھائی نے ایک لیڈر اور مقامی پولیس پر استحصال کا بھی الزام عائد کیا ہے ۔وہیں پولیس اس الزام کی تردید کر رہی ہے ۔اجودھیا ہاؤس کے فلیٹ نمبر ۱۰۵کے رہنے والے ابھیشیک گپتا نے بتایا کہ گزشتہ جمعہ کو اجودھیا ہاؤس میں دکان تعمیر کے سلسلہ میں وہاں رہنے والے لوگوں کا اپارٹمنٹ کے کچھ ملازمین سے تنازعہ ہو گیا تھا ۔بات مارپیٹ تک پہنچ گئی تھی ۔موقع پہنچی پولیس نے تعمیری کام بند کرا دیا تھا ۔اس معاملہ میں اس وقت اجودھیا ہاؤس کے منیجر کی تحریر پر کچھ لوگوں کے خلاف رپورٹ بھی درج کرائی گئی تھی ۔
پولیس نے ایک نوجوان کو گرفتار بھی کیا تھا ۔ابھیشیک کا کہنا ہے کہ اسی معاملہ میں ا س کے بھائی ۲۴سالہ ابھیلاش عرف چھوی گپتا کا بھی نام پولیس نے رپورٹ میں درج کیا تھا اس کے بعد سے مسلسل پولیس اس کی تلاش کررہی تھی اور ابھیلاش پولیس کے خوف سے بھاگ رہا تھا ۔پیر کو اہل خانہ کو فون پر اطلاع ملی کہ ابھیلاش ڈالی گنج علاقہ میں بیہوشی کی حالت میں پڑا ہے ۔موقع پر پہنچے اہل خانہ نے فوری اس کو علاج کے لئے سول اسپتال میں داخل کرایا ۔ابھیشیک گپتا کا الزام ہے کہ قیصر باغ پولیس اور ایک لیڈر کے استحصا ل سے تنگ آکر اس کے بھائی نے زہر کھاکر جان دینے کی کوشش کی ہے ۔وہیں اس سلسلہ میں قیصر باغ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھیلاش گپتا کے خلاف کوئی رپورٹ نہیں درج ہے ۔ اہل خانہ کا الزام بے بنیاد ہے ۔