لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ پرانے لکھنؤ کے بجلی چوروں کی شہ زوری اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اب وہ سیدھے ٹرانسفارمر پر ہی کٹیا لگانے لگے ہیں۔ اتوار کی شام ایس ڈی او چوک نے ایسا ہی معاملہ پکڑا جس میں ایک شخص حسین آباد کے شیش محل تالاب میں پانی کی موٹر چلا رہا تھا ۔ موٹر چلانے کیلئے اس نے پاس ہی لگے ٹرانسفارمرکی پیٹی میں ہی کٹیا لگا لی تھی۔ ایس ڈی او نے جب اسے ایسا کرنے سے منع کیا تو اس نے انہیںہی دیکھ لینے کی دھمکی دے ڈالی۔ نوکری کرنے کی نصیحت دینے والے شہ زور کی شکایت ایس ڈی او نے ٹھاکر گنج پولیس سے کر دی ہے۔ نیبو پارک سب اسٹیشن میں گزشتہ برس درجنوں کی تعداد میں بجلی چوری کے معاملے پکڑے گئے۔ جونیئر انجینئر نے بجلی چوری پکڑی اور کٹیا اتروائی لیکن اعلیٰ افسران کی بہانے بازی کے سبب کوئی بھی معا
ملہ پولیس تک نہیں پہنچا۔ یہی سبب تھا کہ بجلی چوروں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ اتوار کوچوک کے سب اسٹیشن افسر آر کے سنگھ کو اطلاع ملی کہ علاقہ میں بجلی چوری کی جا رہی ہے۔ معائنہ کیلئے سب اسٹیشن افسر شیش محل تالاب کے نزدیک لگے ٹرانسفارمر پہنچے۔ انہوں نے دیکھا کہ وہاں ٹرانسفارمر کی پیٹی سے ایک تار نکلا ہوا ہے جو زمین کے اندر اندر آگے گیا ہے۔ جب انہوں نے تار کے دوسرے کنارے کا پتہ لگایا تو پتہ چلا کہ اس سے ایک سبمر سیبل پمپ چل رہا ہے جس سے تالاب سے پانی نکالا جا رہا ہے۔ ایس ڈی او نے پمپ کے پاس پہنچ کر آس پاس کے لوگوں سے اس کے بارے میں پوچھ گچھ کی تو کچھ لوگوں نے انہیں گھیر لیا۔ تبھی ایک شخص نے دھمکی بھرے انداز میں کہا کہ اگر لکھنؤ میں نوکری کرنی ہے تو خاموشی سے نوکری کرے ورنہ نتیجہ ٹھیک نہیں ہوگا۔ ایس ڈی اونے کٹیا ہٹانے کی بات کہی لیکن شہ زور نے انہیں دھمکی دیتے ہوئے دیکھ لینے کو کہا۔ لوگوں کی بڑھتی بھیڑ کودیکھ کر ایس ڈی او آر کے سنگھ وہاں سے چلے گئے۔ کچھ ہی دیر بعد انہوں نے بجلی ملازمین کی ٹیم بھیج کر کٹیا ہٹوائی اور دھمکی کی اطلاع پولیس کو دی۔ ٹھاکر گنج تھانہ پر شکایت کرنے کے بعد پولیس نے جانچ کی یقین دہانی دی ہے۔ ادھر لیسا کے اعلیٰ افسران نے معاملہ میں خاموشی اختیا ر کر رکھی ہے۔