لکھنؤ(نامہ نگار)۔بجلی ملازمین ایک بار پھر میٹر خریداری کی تیاری میں ہیں ۔ پہلے غیر معیاری میٹر کی فراہمی کرنے والی کمپنیوں پر کارروائی کرنے کے بجائے ڈسکام۵۰ لاکھ سے بھی زیادہ میٹر کی خریداری کا منصوبہ بنارہے ہیں ۔ ریاستی بجلی صارفین کونسل کا کہنا ہے کہ بجلی کمپنیوں کو پہلے غیر معیاری میٹر فراہم کرنے والی فرموں پر کارروائی کرنی چاہئے تھی اور انہیں سیاہ فہرست میں ڈالنے کے بعد ہی میٹر
کے نئے سودے پر غور کرنا چاہئے تھا۔ ریاستی بجلی صارفین کونسل کے صدر اودھیش کمار ورما نے کہا کہ میٹر اور ٹرانسفارمر کی خریداری میں بے ضابطگیوں اور خراب کوالٹی کا الزام ہمیشہ عائد ہوتا رہا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اب ایک بار پھر کمیشن کے حکم کو بنیاد بنا کر کروڑوں روپئے کے میٹر خریدنے کی تیاری شروع ہوگئی ہے ۔ ورما نے کہا کہ کروڑوں کے میٹر خریدنے سے پہلے ان کی کوالٹی کی بات کیوں نہیں کی جاتی ۔ ریاست میں بجلی چوری کو کم کرنے کے نام پر ہزاروں کروڑ روپئے کے ایریل بنچ کنڈکٹر لگائے گئے پھر بھی لائن نقصانات بڑھ رہے ہیں ۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ کروڑوں خرچ کرنے کے باوجود بجلی چوری پر روک نہیں لگ پائی ہے ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ سبھی پہلوؤں پر سروے کرایا جائے تاکہ گورکھ دھندے پر روک لگے اور صارفین کو سرکاری اسکیموں کا فائدہ حاصل ہو سکے ۔