لکھنؤ:ملک میں سستی بجلی مہیا کرانے کے اعلانات توہوتے رہے لیکن یو پی میں بجلی کی شرحوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا گیا۔ گزشتہ پانچ برسوں میں بجلی کی شرحوں کے اضافہ پر نظر ڈالیں تو بجلی کی شرحیں تقریباً ۷۰ فیصد بڑھا دی گئی ہیں۔ پاور کارپوریشن ایک بار پھر شرحوں میں اضافہ کی تیاری میں ہے۔ اگر پی سی ایل اپنے منصوبہ میں کامیاب ہوا تو ۱۵ سے پچیس فیصد تک اضافہ ہو جائے گا۔
اترپردیش میں بجلی کی شرحوں میں پھر اضافہ کی تیاری ہو رہی ہے۔ پاور کارپوریشن اور بجلی کمپنیوں کی جانب سے مجوزہ شرحوں میں گھریلو صارفین کو تو اضافہ سے دور رکھا گیا ہے لیکن کامرشیل صارفین کو بجلی کی زیادہ قیمت ادا کرنا ہوگی۔ اتنا ہی نہیں بلکہ صنعتی زمرہ میں بھی بجلی کا بل زیادہ آئے گا۔ توانائی شعبہ کے ماہرین کاکہنا ہے کہ ریاست میں بجلی کے مسلسل مہنگے ہوتے جانے کے پیچھے مہنگی شرحوں پر بجلی خریدنا اور محکمہ کے افسران کی بدعنوانی ہے۔
ریاست میں ایک کلو واٹ کے صارفین کی بجلی شرحیں (۵۰ا-۱ یونٹ) :- ۰۷-۲۰۰۴ میں گھریلو ۱ء۹۰ ، کامرشیل ۳ء۹۰ ، ۰۸-۲۰۰۷ء میں گھریلو ۱ء۹۰ ، کامرشیل ۳ء۹۰ ، ۱۰-۲۰۰۸ء میں ۱ء۹۰، کامرشیل ۴ء۳۰، ۱۲-۲۰۱۰ء میں گھریلو ۱ء۹۰، کامرشیل ۴ء۹۵، ۱۳-۲۰۱۲ء میں گھریلو ۱ء۹۰، کامرشیل ۵ء۷۵، ۱۴-۲۰۱۳ء میں گھریلو ۲ء۲۰، کامرشیل ۶ء۰۰، ۱۵-۲۰۱۴ء میں گھریلو ۲ء۸۵، کامرشیل ۶ء۵۰ روپئے۔
واضح رہے کہ ریاست کے بجلی پروڈکشن اور مانگ میں زبردست فرق ہے۔ سال ۱۶-۲۰۱۵ء میں پاور ایکسچینج اور بائی لیٹرل سے بجلی کمپنیوں کی جانب سے تقریباً ۴۹۴۰ ملین یونٹ بجلی خریدی گئی تھی جبکہ سال ۱۷-۲۰۱۶ء میں ۴۹۸۴۸ کروڑ روپئے کی ۱۲۵۶۲۷ ملین یونٹ بجلی خریدے جانے کی تجویز ہے۔ اس سلسلہ میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ کارپوریشن بجلی زیادہ خرید کر صارفین کی مانگ پوری کرے گا اور اس کی بھرپائی وہ شرحیں بڑھاکر کرے گا۔ توانائی ماہرین بتاتے ہیں کہ اگر پیداوار کارپوریشن کی اکائیوں کو درست کیا جاتا اور نئے پروجیکٹ شروع ہوتے تو شاید لوگوں کو سستی شرحوں پر بجلی مل سکتی تھی لیکن یو پی پی سی ایل اور حکومت پیداوار کارپوریشن کے پروجیکٹس کو فروغ دینے کے بجائے نجی گھرانوں سے بجلی خرید پر زیادہ زور دے رہی ہیں جس سے بجلی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ شرحوں کے بڑھنے کا دوسرا سب سے بڑا سبب بجلی ملازمین پر خرچ ہونے والی رقم ہے۔ کمیشن خوری اور بدعنوانی کے سبب پاور کارپوریشن ہر سال کئی کروڑ روپئے ایسے کاموں پر خرچ کرتا ہے جن کا صارفین کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
شرحیں بڑھانے کے سلسلہ میں ڈائریکٹر کامرشیل سنجے سنگھ کی دلیل یہ ہے کہ جتنی مقدار میں بجلی کا استعمال ہو رہا ہے وصولی اس سے کم ہوتی ہے جس کے سبب محکمہ جاتی خسارہ بڑھ رہا ہے۔ اس خسارہ کی تلافی کیلئے ہی شرحیں بڑھانا ہوتی ہیں۔ ان کا کہناہے کہ وصولی کو تیز کرنے اور بجلی چوری روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔