لکھنؤ(نامہ نگار)سروجنی نگر کے بجنور قصبہ میں رہنے والے موبائل دکاندار محمد عمر کے قتل کا راز فاش کرنے کا پولیس نے دعویٰ کیا ہے۔ پولیس نے قتل کی سازش رچنے کے الزام میں ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے۔ وہیں قتل کو انجام دینے والے دو لوگ ہنوز فرار ہیںپولیس ان کی تلاش کر رہی ہے۔ سی او سروجنی نگر ہریندر کمار نے بتایا کہ دکاندار عمر قتل واردات میں تفتیش اور سرویلانس کی مدد سے پولیس کو بجنور قصبہ کے رہنے والے منا عرف عزیز کے بارے میں پتہ چلا۔ عزیز کی بجنور قصبے میں ہی چائے کی دکان ہے۔ تفتیش کے دوران پولیس کو پتہ چلا کہ منا کے گھر میں کافی عرصے سے بستی کا رہنے والا ایک بدمعاش بابو عرف حکم سنگھ رہ رہا تھا۔ پولیس کی تفتیش میں حکم سنگھ اور منا کے تعلقات بجنور قصبہ میں رہنے والے ایک شوٹر ایاز سے ہونے کی بات پتہ چلی۔ اسی تفتیش کے دوران پولیس کو یہ بھی معلوم ہوا کہ حکم سنگھ اور ایاز نے قصبہ کے رہنے والے ایک تاجر عمران عرف ابرار سے کچھ دن
قبل تین لاکھ روپئے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس بات کی اطلاع چائے دکاندار منا کو بھی تھی۔ تاجر ابرار نے اس معاملہ میں موبائل دکاندار عمر سے مدد بھی مانگی تھی۔ دکاندار نے ابرار کو پوری مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی اوررنگ داری دینے سے بھی منع کیا تھا۔ وہیں جب حکم سنگھ اورایاز کو اس بات کا پتہ چلا کہ دکاندار عمر تاجر ابرار کی مدد کررہا ہے تو ان لوگوں نے عمر کو راستے سے ہٹانے کامنصوبہ بنایا۔ اس کے بعد منصوبہ کے مطابق ۱۵؍اگست کی رات جب عمر اپنی موبائل دکان بند کر کے گھر واپس جا رہا تھا تو حکم سنگھ اور ایاز نے گھر کے نزدیک گولی مارکر اس کا قتل کر دیا۔ اس کے بعد منا نے دونوں ملزمان کی فرار ہونے میں مدد بھی کی تھی۔ اس پوری کہانی کا پتہ چلنے کے بعد جمعہ کی صبح سروجنی نگر پولیس نے چائے دکاندار کو قتل کی سازش تیار کرنے کے معاملہ میں گرفتار کر لیا۔ وہیں قتل کو انجام دینے والے ملزمان حکم سنگھ اورایاز فرار ہیں۔ پولیس ان کی تلاش کر رہی ہے۔