حالیہ کچھ مہینوں میں بحرین میں باغیوں کی جانب سے پولیس پر بھی حملے ہوتے رہے ہیں
بحرین میں حکومت کا کہنا ہے کہ سنہ 2011 میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد دھماکہ خیز مواد اور ہتھیاروں کا اب تک کا ایک سب سے بڑا ذخیرہ برآمد کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دارالحکومت مناما کے جنوب میں ایک زیر زمین محفوظ سٹور سے تقریباً 1.4 ٹن دھماکہ خیز مواد، دستی بم اور رائفلیں برآمد کی گئي ہیں۔
وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق یہ ہتھیار اور دھماکہ خیز مواد نوئیدارات نامی ضلع سے ضبط کیے گئے ہیں اور حالیہ دنوں میں جن ہتھیاروں سے سلسلے وار حملے ہوتے رہے ہیں اس سے یہ مواد مماثلت رکھتا ہے۔
بیان میں کہا گيا ہے: ’یہ مقام زیر زمین بنکرز اور زمین پر ہتھیار بنانے اور آپریشن کے لیے نیٹ ورک کے طور پر استمعال کرنے کے لیے منتخب کیا گيا تھا۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے اس سلسلے میں بعض افراد کو گرفتار کیا ہے لیکن اس کی تفصیل نہیں بتائي گئی۔
محکمہ پولیس کے سربراہ میجر جنرل طارق الحسن نے بی بی سی کو بتایا کہ بارودی سرنگیں اور دیگر بم بنانے کے لیے تیار کیے گئے ایک ورکشاپ کا بھی پتہ چلا ہے اور اس کے تجزیہ کے لیے وہاں سے بڑی تعداد میں ڈیجیٹل شواہد جمع کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں ملوث افراد کا تعلق ایران اور عراق کے بعض عناصر سے ہے اور اس مقام کو تیار کرنے میں مہینوں کا وقت لگا ہوگا۔
واضخ رہے کہ عرب سپرنگ کے بعد سے بحرین میں بھی پر تشدد مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔ حکومت پر انسانی حقوق کی پامالیوں کا الزام لگتے رہے ہیں تاہم حالیہ دنوں میں باغیوں نے پولیس پر حملے کیے ہیں۔
حکومت ملک میں اس طرح کی کشیدگی کے لیے ایران کو ذمہ دار ٹھہراتی رہی ہے لیکن ایران اس سے انکار کرتا ہے۔