: ہر چھٹا امریکی غربت کی لکیرسے نیچے زندگی گزاررہا ہے، ایک سروے کے مطابق ملک کی 16 فی صدآبادی غریب اورامریکی غرباکی تعداد 4 کروڑ97 لاکھ ہے جبکہ سرکاری طور پر 4 کروڑ 65 لاکھ امریکیوں کو غریب قرار دیا گیا ہے۔غربت کا شکار امریکی میڈیکل اخراجات اور دیگر ضروریات کی رقوم کی ادائیگی سے قاصر ہیں، نیویارک کے اخبار ’’ڈیلی نیوز‘‘ کے مطابق نظرثانی سروے میں بتایا گیا ہے کہ 65 برس اور اس سے زائدعمر والے افراد میں غربت کا تناسب 9.1 سے بڑھ کر14.8 فی صد ہوگیا ہے جس کا اہم سبب طبی اخراجات کا بڑھ جانا ہے، امریکا میں بسنے والے27.8 فیصد ہسپانوی اور 16.7 فیصد ایشیائی بھی غربت کی زندگی گزار رہے ہیں، سرکاری سروے کے برخلاف نظرثانی سروے کے مطابق حکومتی فوائد کے حصول کی بدولت افریقی امریکیوں اور ان کے بچوں کی غربت کا تناسب کم ہوا ہے۔
امریکی ریاست کیلی فورنیامیں غربت کی سطح سب سے زیادہ بلندہے جبکہ غربت کا شکار دیگر ریاستوں میں ڈسڑکٹ آف کولمبیا، نویڈا، فلوریڈا، مسی سپی، لوزیانا اور نیومیکسیکو شامل ہیں، سروے کے مطابق فوڈ اسٹیمپ کے ذریعے50 لاکھ افرادکی خوراک کی مددنہ کی جائے توغربت کا تناسب 17 فیصد تک پہنچ سکتا ہے، کولمبیا یونیورسٹی کے ماہر اقتصادیات اور وائٹ ہاؤس کے ماہرین معاشیات کی کونسل کے سابق سربراہ جوزف اسٹگلز نے اس صورتحال کو تشویشناک قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مناسب خوراک کی عدم فراہمی اور صحت کی سہولیات کی عدم دستیابی کو کسی طور کامیاب معیشت قرار نہیں دیا جاسکتا۔