فگوریدور نے امریکی شہریت کے حصول کے لیے جعلی طبّی رپورٹس جمع کروائی تھیں
سوئس حکام نے یوراگوئے سے تعلق رکھنے والے فیفا کے عہدےدار ایوخینیو فیگریدو کو رشوت لینے کے الزام میں امریکہ کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
یوراگوئے کے ایوخینیو فیگریدو فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کے ان سات عہدے داروں میں شامل ہیں جنھیں رواں برس سات مئی کو حراست میں لیا گیا تھا۔
سوئٹزر لینڈ کے محکمہ انصاف کے مطابق ایوخینیو فیگریدو پر الزم ہے کہ انھوں نے امریکہ میں کوپا ٹورنامنٹ میں لاکھوں ڈالر رشوت لی تھی۔
امریکہ کو حوالگی کے فیصلے کے خلاف اپیل کے لیے ان کے پاس 30 دن کی مہلت ہے۔
فیگریدو جنوبی امریکہ کی فٹ بال کنفڈریشن اور فیفا کے سابق نائب صدر رہے ہیں۔
سوئس حکام کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ فیگریدونے کوپا ٹورنامنٹ کے دوران یوراگوئے کی سپورٹس کمپنی کو سنہ 2015، 2016، 2019 اور 2023 میں مارکیٹنگ کے حقوق دینے کے لیے رشوت لی تھی۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایوخینیو فیگریدو نے امریکی شہریت کے حصول کے لیے جعلی طبّی رپورٹس جمع کروائی تھیں۔
اب تک گرفتار ہونے والے سات میں سے صرف ایک عہدے دار نے سویٹزرلینڈ سے جانے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا نام جیری ویب ہے جو فیفا کے سابق نائب صدر تھے۔
نیویارک کی ایک عدالت نے انھیں 10 لاکھ ڈالر جرمانے کے علاوہ گھر میں نظر بند رکھنے کی سزا دی تھی۔
ایوخینیو فیگریدو سنہ 1971 اور 1972 کے دوران یوراگوئے کے کلپ ہیورےکن بوسیو کے لیے کھیلتے رہے۔ جبکہ 1997 میں انھیں ملک کی فٹ بال ایسوسی ایشن کا صدر نامزد کیا گیا۔
یاد رہے کہ امریکی محکمۂ انصاف کی درخواست پر زیورخ کے ایک ہوٹل میں پولیس چھاپے کے بعد فیفا کے 14 سابق اور موجودہ اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا اور ان پر بدعنوانی کے سنگین مقدمات قائم کیے تھے۔
اس کے علاوہ مئی میں سوئس استغاثہ کی جانب سے بھی الگ سے سنہ 2018 اور سنہ 2022 کے عالمی کپ مقابلوں سے متعلق ’نامعلوم افراد کے خلاف مجرمانہ بدانتظامی اور منی لانڈرنگ‘ کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
محکمہ انصاف کے مطابق بدعنوانی کی منصوبہ بندی امریکہ میں کی گئی تھی اور رقوم کی منتقلی کے لیے بھی امریکی بینکوں کا استعمال کیا گیا تھا۔