لکھنؤ(نامہ نگار)ریاست میں بجلی بحران کے لئے نا تو کم بجلی پیداواری کا قصور ہے اور ناہی مرکز سے ملنے والی کم بجلی ۔بحران کی اصل وجہ پاور کارپوریشن کا خراب انتظامیہ ہے ۔ریاست کی بجلی مانگ عام طور پر ۱۲۵۰۰ ۔۱۲۰۰۰ میگاواٹ کی ہے جبکہ فراہمی دس ہزار میگاواٹ ہے ایسے میں تخفیف محض ۲۰۰۰ سے ۲۵۰۰۰میگا واٹ کی ہے باوجود اس کے درجنوں اضلاع کو محض ۵ گھنٹے سے ۸ گھنٹے ہی بجلی مل رہی ہے ۔اگر کمی صرف ڈھائی ہزار میگا واٹ کی ہے تو ریاست
کے ۷۵اضلاع میں اس قدر بجلی کی تخفیف کی ضرورت نہیں ہوگی ۔
ماہرین بتاتے ہیں کہ ریاست میں بجلی کی کمی کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ آج سے قبل بھی بجلی کی فراہمی و مانگ میں تقریباً اتنا ہی فرق تھا لیکن لوگوں کو اس قدر بجلی بحران نہیں جھیلنا پڑتا تھا ۔ اگر اعدادو شمار کی بنیاد پر فراہمی و مانگ کا موازنہ کیا جائے تو ریاست میں ۲۵۰۰میگا واٹ کی بجلی کی کمی ہے اس کمی کو اگر شکتی بھون کے روسٹر شیڈیول کے مطابق ریاست کے ۷۵ اضلاع میں مساوی تقسیم کی جائے تو شاید ہر ضلع میں تین سے چار گھنٹے کی ہی تخفیف کرنی ہوگی ۔ایسے میں لوگوں کو اس شدید گرمی میں بھاری بجلی بحران کا سامنا نہیں کرنا ہوگا۔
اس کے برخلاف حالات یہ ہیں کہ درجنوں اضلاع میں دن میں محض ۴ سے ۵ گھنٹے ہی بجلی مل پارہی ہے ۔اس حالت میں یہ کیسے مانا جا سکتا ہے کہ ریاست میں صرف ڈھائی ہزار میگاواٹ کی ہی کمی ہے یاتو پاور کارپوریشن کے افسران جھوٹ بولتے ہیں کہ کمی ڈھائی ہزار میگا واٹ کی ہے یا پھر مرکز سے ملنے والی بجلی و خرید کی جانے والی بجلی کے نام پر کوئی بڑا گھوٹالہ انجام دیا جارہا ہے ۔
اس بات کی بھی امید ہے کہ ریاست میں دس ہزار میگا واٹ بجلی کی فراہمی نہ ہو ۔کارپوریشن انتظامیہ و لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے اس طرح کے اعداد و شمار پیش کر رہا ہے کیوںکہ ریاست میں ہو رہی شدید بجلی تخفیف اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے ۔توانائی حلقے کے جانکار بتاتے ہیں کہ توانائی سیکٹر کا موجودہ انتظامیہ جن ہاتھوں میں ہے وہ بجلی کا مینیجمنٹ چھوڑ کر اپنی کرسی و حقوق کے مینیجمنٹ میں مصروف ہیں۔
گوکھلے مارگ واقع مدھیانچل بجلی تقسیم کارپوریشن کے دفتر میں پورا دن ٹھیکہ داروں کا مجمع لگا رہتا ہے ۔ایک طرف افسران محکمہ کو گھاٹے میں چلنے والا محکمہ قرار دے رہے ہیں جبکہ صدر دفتر میں ٹھیکہ داروں کی بھیڑ دیکھ کر ایسا نہیں لگتا کہ توانائی سیکٹر خسارے میں ہے ۔ذرائع کی مانے تو ٹینڈر کے لئے ٹھیکہ داروں کو کی جانے والی ادائیگی ملازمین کے پی ایف سے کی جارہی ہے ۔محکمہ کے اعلی افسران سب کچھ جان کر بھی خاموش بیٹھے ہیں ۔