ساؤپاؤلو۔ برازیل میں فٹبال کا 20 واں ورلڈ کپ جمعرات سے شروع ہونے جارہا ہے، تاہم برازیل کے سب سے بڑے شہر سائو پائولو میں جاری سب وے ملازمین کی ہڑتال کے سبب میگا ایونٹ کے رنگ میں بھنگ پڑنے کاخدشہ پیدا ہوگیا ہے۔شہر کے کورنتیھاس اسٹیڈیم میں 12 جون کو برازیل اور کروشیا کے درمیان افتتاحی تقریب اور ابتدائی میچ بھی شیڈول ہے، مقامی لیبر کورٹ نے سب وے ورکرز کی ہڑتال کا نوٹس لے لیا، ورکرز کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جا سکتا ہے، دوسری جانب یونین ترجمان نے کسی بھی فیصلے کے باوجود ہڑتال جاری رکھنے کی دھمکی دیدی ، صدردلما روسیف نے مظاہروں کو عام انتخابات میں ان کی پارٹی کو غیرمقبول بنانے کی کوشش قراردیا ہے، سابق ورلڈ کپ فاتح کپتان آنیوالے وقتوں میں مزید بدامنی سے خوفزدہ ہیں، بسوں کیلیے قطاروں میں کھڑے افراد نے سیاستدانوں اور ہڑتالی ورکرز کیخلاف احتجاج میں
ہڑتال ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق سب وے ورکرز کی ہڑتال سے برازیل کے سب سے بڑے شہر کے معاملات پیچیدہ ہونے پر ریجنل لیبر کورٹ نے نوٹس لے لیا ہے ، فیصلے کے ذریعے کام روکنے کو غیر قانونی قرار دیا جاسکتا ہے۔ صدر دلما روسیف کی جانب سے ٹورنامنٹ کیخلاف ہونیوالی ہڑتال کی مذمت کے بعد ساؤپاؤلو کی ریجنل لیبر کورٹ نے تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن ہڑتال کی کال دینے والی یونین نے دھمکی دی ہے کہ قانونی فیصلے کے باوجود ہڑتال جاری رہے گی، سب وے یونین کے ایک ترجمان نے بتایا کہ عدالت کے فیصلے سے قطع نظر ہڑتال جاری رکھنے کیلیے ووٹنگ کی جائے گی۔5 سب وے لائنز میں سے 3 جزوی طور پر کام کررہی ہیں جبکہ ٹرینیں کورنتھیانس ارینا تک نہیں آرہی ہیں ، سب وے یونین ا?فیشل روگیریو مالاکیواس کا کہنا ہے کہ 95 فیصد ملازمین ہڑتال کے حق میں ہیں، جب تک اتار چڑھاؤ باقی ہے تحریک جاری رہے گی جو ورلڈ کپ تک جاری رہ سکتی ہے۔ شہر میں سب وے ہڑتال تازہ ترین واقعہ ہے اوراس نے پورے برازیل کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جہاں ورلڈ کپ کی تیاریوں پر خرچ ہونیوالے11 بلین ڈالر کیخلاف مظاہرے جاری ہیں۔ گذشتہ جمعرات اسٹاف کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے تک کام روکنے پر ساو? پاو?لو کی سڑکوں پر زبردست ٹریفک جام ہے جبکہ یہاں2014 ورلڈ کپ کا افتتاحی میچ شروع ہونے میں صرف3 دن باقی ہیں،کورنتھیانس ارینا پر گیم میزبان برازیل اور کروشیا کے درمیان کھیلا جائیگا ، توقع ہے کہ60 ہزار سے زائد شائقین یہ میچ دیکھنے کیلیے جمع ہوں گے۔اسٹیڈیم کو بھی تکمیل میں تاخیر کا سامنا ہے جبکہ کنسٹرکشن ورکرز گیم سے قبل اسے مکمل کرنے کی ہر ممکن کوششوں میں مصروف ہیں ، ان میں سیٹوں کی صفائی ، ستونوں کا جائزہ اور2 عارضی اسٹینڈز میں وائرنگ مکمل کیے جانا شامل ہیں، برازیل کی خاتون صدر دلما روسیف کا کہنا ہے کہ مظاہرے عام انتخابات میں ان کی پارٹی کو غیر مقبول بنانے کی کوشش ہے۔ گذشتہ روز پورٹو الیگرے میں ایک بیان میں روسیف کہتی ہیں کہ آج ورلڈ کپ کیخلاف ایک باقاعدہ مہم یا یوں کہنا چاہیے کہ ورلڈ کپ کیخلاف نہیں بلکہ یہ ہمارے خلاف باقاعدہ مہم ہے۔صدر نے زور دیا کہ ٹورنامنٹ پر خرچ ہونیوالی رقم ہمیں جدید طرز کے ایئرپورٹس اور ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر میسر آئے گا جو آنیوالے برسوں میں برازیل کے لیے مفید ثابت ہوں گے۔ بائیں بازو کی سیاسی جماعت ورکرز پارٹی سے تعلق رکھنے والی روسیف جو 1964 سے 1985 تک ملٹری راج میں سیاسی قیدی رہی ہیں،وہ کہتی ہیں کہ جب پیلے کے دور میں برازیل کی فتوحات کا سسلسلہ جاری تھا، ہم نے ورلڈ کپ کو سیاست سے دور رکھا تھا۔اگرچہ رواں برس کے مظاہروں میں لوگوں کی تعداد کم ہے لیکن برازیل کے 2002 ورلڈ کپ فاتح کپتان کافو کا کہنا ہے کہ میں آنیوالے وقتوں میں مزید بد امنی سے خوفزدہ ہیں، وہ کہتے ہیں سیاسی صورتحال خراب ہورہی اور میری خواہش ہے کہ فٹبال پر بات ہونی چاہیے ، لیکن تمام سیاسی پس منظر کو دیکھتے ہوئے ایسا ہونا اس وقت ناممکن ہے۔ ساؤپاؤلو میں بسوں کی قطار میں کھڑے افراد نے سیاستدانوں اور ہڑتالی ورکرز کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہڑتال ختم ہونی چاہیے ، اس سے ورکرز کو نقصان پہنچ رہا ہے اور یہ ہڑتال سیاسی ہے۔