لکھنؤ: راجدھانی میں ایک ہفتہ کے بعد مانسون کے پہنچنے کی توقع کی جارہی ہے جبکہ مانسون سے قبل کی بارشیں شروع ہو گئی ہیں ان حالات میں انتظامیہ کی جانب سے ہرگاؤں میں دو- دو تالابوں کی کھدائی کا فیصلہ عجیب و غریب ہے۔ منریگا اسکیم کے تحت راجدھانی کے ہر گاؤں میں کم سے کم دو نئے تالابوں کی کھدائی کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سلسلہ میں تمام بلاک ترقیات افسران اور گاؤں پردھانوں کو ایک ہفتہ کے دوران رپورٹ تیار کر کے تالاب کی کھدائی کا کام شروع کرنے کی ہدایت دے دی گئی ہے اس کے علاوہ تالابوں میں پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے متعلقہ محکموں سے بھی تعاون دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ راجدھانی میں زیر زمین آب کی سطح کم ہونا حکومت اور انتظامیہ کیلئے ایک چیلنج کے مترادف ہے۔ ایسے حالات میں حکومت کی جانب سے موجودہ مالی سال میں تالابوں کی کھدائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس فیصلہ کو نافذ کرنے کی کوشش شروع کر دی گئی ہے۔ خصوصی ترقیات افسر یوگیش کمار کے مطابق لکھنؤ میں منریگا اسکیم کے تحت ۴۴۹ گاؤں کو منتخب کیا گیا ہے۔ تمام گاؤں میں کم سے کم دو تالابوں کی کھدائی کی جائے گی۔ ضلع کے تمام بلاک ترقیات افسران کو دیہی علاقوں میں تعمیر کئے جانے والے تالابوں کی کھدائی کی رپورٹ ایک ہفتہ کے درمیان ایگزیکٹیو انجینئر آبپاشی کو ارسال کرنے کی ہدایت دے دی گئی۔ رپورٹ کی بنیاد پر ایگزیکٹیو انجینئر گاؤں کا دورہ کرنے کے بعد منظوری دیں گے اس کے بعد تالابوں کی تعمیر کا کام شروع کر دیا جائے گا۔ منریگا کے تحت گاؤں میں تالابوں کی تعمیر کا مقصد پانی کو محفوظ، تالابوں کو غیر قانونی قبضہ سے نجات دلانا اور جاب کارڈ حاملین کو روزگار فراہم کرانا ہے۔ اعداد وشمار پر اگر غور کیا جائے تو ضلع میں تالابوں کی تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے اس کی وجہ سے زیر زمین آب کی سطح میں مسلسل کمی ہوتی جا رہی ہے۔
راجدھانی کے ۱۳۰۳۷ تالابوں میں سے ۳۷۹۳ کے سلسلہ میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ ضلع انتظامیہ نے ابھی تک ۷۵ تالابوں کی نشاندہی کر کے ان پر سے غیر قانونی قبضوں کو ہٹا دیا ہے۔ ضلع میں صرف ۴۶۷۲ تالاب باقی ہیں۔ ان میں دیہی علاقوں میں زیادہ تر تالابوں پر لوگوں نے غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ اسی لئے تالابوں سے غیر قانونی قبضہ ہٹانے اور گاؤںکے لوگوں کو روزگار دلانے کیلئے تالابوں کی تعمیر کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ تالابوں کی کھدائی سے پانی کو محفوظ کرنے کے علاوہ نالیاں تعمیر کرنے کے سلسلہ میں لوگوں کو روزگار ملے گا اور دیہی علاقوںسے شہروںکی طرف روزگار کیلئے منتقل ہونے والوں پر بھی روک لگ سکے گی۔