برطانیہ کے مشرقی شہر ڈربی میں ایک اسلامی اسکول کو پردے کی پابندی سے متعلق شکایات کے بعد بند کردیا گیا ہے۔المدینہ اسکول کے عملے کی مسلم اور غیر مسلم خواتین ارکان نے شکایت کی تھِی کہ انھیں اسکول کی انتظامیہ کی جانب سے سرپوش اوڑھنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔برطانوی اخبار گارجیئن کی رپورٹ کے مطابق اسکول نے اپنی تمام ملازماؤں کے لیے لباس کے اسلامی ضابطے کی پاسداری لازمی قرار دے دی تھی۔
بدھ کو برطانیہ میں اسکولوں کے معائنے کے ذمے دار ادارے آفسٹیڈ کی ٹیم نے المدینہ اسکول کا دورہ کیا تھا۔اس نے اس اسکول کو اچانک بند کردیا ہے اور صحت اور تحفظ سے متعلق وجوہات کو اس کا سبب قراردیا ہے۔
آفسٹیڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے انسپکٹروں نے ڈربی میں المدینہ اسکول کا دوروز تک معائنہ کیا ہے اور انھوں نے معائنے کے نتائج کا اسکول کے پرنسپل کے ساتھ تبادلہ کیا ہے جس کے بعد انھوں نے والدین کو مطلع کردیا ہے کہ اسکول بچوں کے لیے بند رہے گا۔
اس اسکول کی ایک معلمہ نے دوہفتے قبل حجاب کی پابندی کی شکایت پر ملازمت چھوڑ دی تھی اور کہا تھا کہ اس کے علاوہ طالبات کو جماعتوں میں طلبہ سے پیچھے الگ تھلگ بیٹھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
المدینہ اسکول گذشتہ سال برطانوی حکومت کے فری اسکول پروگرام کے حصے کے طور پر کھولا گیا تھا اور اس میں قریباً دوسو طلبہ زیر تعلیم ہیں۔اس کے آن لائن پراسپیکٹس میں کہا گیا ہے کہ ”ہمارا اسکول اسلامی عقیدے کی پاسداری کرے گا۔اس کے بارے میں ہمارا یقین ہے کہ وہ آفاقی اصولوں پر مبنی ہے اور تمام لوگوں کو خواہ مسلم ہوں یا غیرمسلم ان کی پاسداری کرنی چاہیے”۔
اس میں خواتین عملے پر زوردیا گیا ہے کہ ”وہ خواہ مسلم ہوں یا غیرمسلم،لباس کے اسلامی ضابطے کی پاسداری کریں۔اس کے علاوہ تمام عملہ اپنے لباس اور ظاہری نمود کے معاملے میں شائستگی اور وقار کا مظاہرہ کرے گا۔خواتین اپنے مذہبی عقیدے سے قطع نظر اپنے سر اور بدن کو اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھانپ کررکھیں گی”۔