اگر ہاؤس آف لارڈز سے مجوزہ نئے قانون کی منظوری ہو جاتی ہے تو امکان ہے کہ اگلے برس تک برطانیہ میں ایسے پہلے بچے کی ولادت ہو جائے گی جس کے ماں باپ کی تعداد تین ہو گی۔
برطانیہ میں ارکانِ پارلیمنٹ نے دو خواتین اور ایک مرد کے جینیاتی مواد سے بچے کی پیدائش کے حق میں ووٹ دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ماں سے بچے کو منتقل ہونے والی (موروثی) بیماریوں سے بچاؤ کے معاملے پر ہونے والے ’فری ووٹ‘ میں 382 ارکان نے ایسے بچوں کی
پیدائش کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 128 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔
پارلیمان میں بحث کے دوران کئی وزیروں کا کہنا تھا کہ دو خواتین اور ایک مرد کے جینیاتی مواد کے ملاپ سے بچے کی پیدائش ’ان گھرانوں کے لیے روشنی کی ایک کرن ہے‘ جو کسی موروثی مرض کا شکار ہیں اور اس خوف سے بچے پیدا نہیں کر پاتے۔
پارلیمان میں منگل کو ہونے والی اس رائے شماری کے بعد اب برطانیہ دنیا کا وہ پہلا ملک بن سکتا ہے جہاں جہاں ایسے قوانین متعارف ہو جائیں گے جن کے تحت کسی بچے کے تین والدین ہو سکیں گے۔
اس تجویز کو مکمل قانون بننے میں ایک مرحلہ ابھی باقی ہے کیونکہ ابھی ہاؤس آف لارڈز نے بھی اس کی منظوری دینا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر ہاؤس آف لارڈز سے مجوزہ نئے قانون کی منظوری ہو جاتی ہے تو امکان ہے کہ اگلے برس تک برطانیہ میں ایسے پہلے بچے کی ولادت ہو جائے گی جس کے ماں باپ کی تعداد تین ہو گی۔