اوگادوگو:جنگجوبرکینا فاسو کی راجدھانی کے ایک ہوٹل میں گھس گئے ۔ انہوں نے کم از کم 20 افراد کو ہلاک کردیا اور دیگر کو یرغمال بنالیا ۔ یہ اطلاع ہسپتال کے ڈائریکٹر نے دی۔
القاعدہ ان اسلامک مغرب (اقم) نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔
سلامتی دستوں نے آج علی الصبح الیلنڈڈ ہوٹل پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لئے حملہ کیا اور اس کی لابی میں داخل ہوگئے جس کے ایک حصہ میں آگ لگی ہوئی تھی۔ اس ہوٹل میں مغربی ممالک کے شہریوں کی آمدرفت زیادہ رہتی ہے اسی لئے اس کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔
یہ پہلا موقع ہے جب جنگجووں نے برکینا فاسو کی راجدھانی میں حملہ کیا ہے اور یہ افریقی ممالک فرانس اورامریکہ کے لئے ایک دھکا ہے جو خطہ کوغیر مستحکم کرنے والے حملوں کو روکنے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں۔
اس سے پہلے نومبر میں مالی کے شاندار ہوٹل پر حملہ ہوا تھا جس میں دو حملہ آوروں نے 20 افراد کو مار ڈالا تھا جن میں روس، چین اور امریکہ کے شہری شامل تھے ۔جنگجوں نے حالیہ سالوں میں مغربی افریقہ کے دیگر ممالک کو بھی نشانہ بنایا ہے ۔ مرنے والے بیشتر لوگ افریقی تھے ۔
اوگادوگو یونیورسٹی ہسپتال کے ڈائریکٹر رابرٹ سنگارٹ نے بتایا کہ ہمارے یہاں 15 خمی آئے ہیں۔ کچھ لوگوں کو گولی لگی ہے اور کچھ گرنے سے زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک زخمی یوروپی خاتون نے ہسپتال کو بتایا کہ حملہ آور سفید فام لوگوں کو خاص طور سے نشانہ بنارہے تھے ۔
اس ہوٹل کو کئی مرتبہ آپریشن برکھانا چلانے والے فرانسیسی فوجی بھی استعمال کرچکے ہیں۔ یہ فورس چاڈ میں مقیم تھی اور پورے مغربی افریقہ کے وسیع اور بیابان صحرائی علاقوں میں جنگجووں کے خلاف لڑنے کے لئے تشکیل دی گئی تھی۔
امریکی دفاعی افسر نے بتایا کہ فرانس نے امریکہ سے خفیہ ایجنسی کی مدد مانگی ہے اور امریکی فوجی ہوٹل میں فرانسیسی فورسیز کو مشورہ اور مدد دے رہی ہیں۔ واضح رہے کہ فرانس نے ایک زمانہ میں برکینا فاسو کو اپنی کالونی بنارکھا تھا۔
حکومت ملک میں تعینات فرانس کی خصوصی فورسیز کی مدد لے سکتی ہے ۔ یہ حملہ رات کو مقامی وقت کے مطابق ساڑھے آٹھ بجے شروع ہوا اور حملہ آوروں نے لوگوں کو عمارت سے پیچھے ہٹانے کے لئے کاروں کو نذر آتش کیا اور ہوا میں گولی چلائی۔ ایک گھنٹہ تک خاموشی رہی اس کے بعد دونوں طرف سے خوب گولیاں چلائیں۔
ہوٹل کے ایک ویٹر نے بتایا کہ جیسے ہی ہوٹل کھلا اور ہم نے چند گاہکوں کو خدمات مہیا کرانی شروع کیں ہم نے گولیوں کی آوازیں سنیں۔ وہاں تین مرد فضا میں گولیاں چلارہے تھے ۔ بہت سے لوگ اپنی کاریں اور موٹر سائکلیں چھوڑ کر فرار ہوگئے حملہ آوروں نے گاڑیوں کوآگ لگادی ۔ انہوں نے سڑک پار کاپاچینو ریسٹورینٹ پر بھی گولیاں چلائیں اور پھر اسے آگ لگادی۔ حملہ آور پگڑیاں پہنے ہوئے تھے ۔ ایک مقامی شہری بھی ہلاک ہوگیا۔
برکینا فاسو میں مختلف مذاہب کے لوگ آباد میں یہاں 60 فی صد مسلم آبادی ہے ۔ مغربی افریقہ کا یہ ملک عام طور پر جنگجووں کے تشدد سے دور رہا ہے حالانکہ پڑوسی مالی میں ان کے حملے ہوتے رہے ہیں۔ القاعدہ ان اسلامک مغرب نے حملہ کہ ذمہ دارہ قبول کی ہے ۔