ایک امریکی بایو ٹیکنالوجی کمپنی بارہ نابینا افراد کی بینائی واپس لانے کے لیے ان کی آنکھ میں انسانی سٹیم سیل یعنی بنیادی خلیے داخل کرنے کے تجربے کا آغاز کرنے والی ہے۔امریکہ کے خوراک و ادویات کے منتظم ادارے نے چوہوں پر کامیاب آزمائش کے بعد انسانوں پر اس تجربے کی منظوری دی ہے۔تجربہ کرنے والی کمپنی ایڈوانس سیل ٹیکنالوجی کے سینئر ایگزیکٹو نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ چوہوں پر کی گئی آزمائش کے دوران ان کی بصارت میں سو فیصد اضافہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربہ سٹیم سیل تحقیق میں ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ابتدائی طور پر جن بارہ مریضوں پر تجربہ کیا جائے گا ان کی بصارت بحال ہونے کا امکان نہیں ہے بلکہ اس تجربے کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ یہ علاج کتنا محفوظ ہے۔حال ہی میں ایک اور امریکی کمپن
ی نے ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ کا شکار افراد کے علاج کے لیے انسانی بنیادی خلیوں کے استعمال کے تجربات بھی شروع کیے ہیں۔تجربے کی کامیابی کی صورت میں سٹیم سیل کا یہ علاج نوجوان مریضوں پر آزمایا جائے گا تاکہ ان کی بینائی مکمل طور پر ختم ہونے سے بچائی جا سکے۔سٹیم سیلز میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ کسی دوسری قسم کے خلیوں میں ڈھل سکتے ہیں اور کئی سائنسدانوں کا خیال ہے کہ سٹیم سیلز کی اس صلاحیت کی بنیاد پر یہ ممکن ہے کہ انہیں مختلف ٹشوز میں ڈھال کر جسم کے اندر متاثرہ اعضا کی مرمت اور بیماری کا علاج کیا جا سکے۔سائنسدانوں کا موقف ہے کہ سٹیم سیل پر مزید تحقیق سے انسانی جسم کے لیے سپیر پارٹس حاصل کیے جا سکیں گے۔ سائنسدان کہتے ہیں کہ سٹیم سیل پر مزید تحقیق سے کئی ناقابل علاج بیماریوں جیسے ذیابیطس، رعشہ اور الزائمر کے علاج میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ابتدائی طور پر تجربے کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ یہ علاج کتنا محفوظ ہے۔