عراق کے دارالحکومت بغداد میں دو بڑے ہوٹلوں کے باہر کار بم دھماکے ہوئے ہیں جن کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور تیرہ زخمی ہوگئے ہیں۔
عراقی پولیس اور وزارت داخلہ کے ایک ذریعے کے مطابق شہر کے وسط میں واقع دونوں ہوٹلوں کے کار پارکنگ ایریا میں نصف شب کے وقت دھماکے ہوئے تھے اور ان کی آواز پورے علاقے میں سنی گئی تھی۔
اشتر ہوٹل کے باہر بم دھماکے کے نتیجے میں متعدد کاریں اور ایس یو وی گاڑیاں تباہ ہوگئی ہیں اور اس کی بیرونی کھڑکیاں ٹوٹ گئی ہیں۔اشتر ہوٹل کی حال ہی میں تزئین وآرائش کی گئی تھی۔اس میں عام طور پر شادی بیاہ کی تقریبات منعقد ہوتی ہیں اور جمعرات کی شب زیادہ رش ہوتا ہے۔اسی علاقے میں ایک کلب اور فلسطین ہوٹل واقع ہے۔
دوسرا بم دھماکا دریائے دجلہ کے کنارے واقع بابل ہوٹل کے کار پارک میں ہوا ہے۔اس ہوٹل کی بھی حال ہی میں تزئین وآرائش کی گئی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس کو بابل ہوٹل کے کار پارک میں کھڑی ایک کار میں رکھا بم ملا تھا اور اس کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بغداد میں قریباً ایک سال تک رات کا کرفیو نافذ رہا ہے لیکن فروری میں اس کے نواحی علاقوں پر عراقی فورسز کے کنٹرول کے بعد کرفیو اٹھا لیا گیا تھا۔ عراقی فورسز نے تب بم حملوں میں ملوث ایک سیل کے ارکان کو پکڑنے اوراس کو توڑنے کا بھی دعویٰ کیا تھا لیکن اس کے باوجود عراقی دارالحکومت میں بم دھماکوں کا سلسلہ جاری ہے۔البتہ اب ان کی تعداد
میں کمی واقعی ہوچکی ہے۔
سخت گیر دولت اسلامیہ (داعش) کے جنگجو اس وقت بغداد سے مغرب میں صرف تیس کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔ داعش نے بغداد اور ملک کے دوسرے علاقوں میں متعدد بم دھماکوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔
یادرہے کہ جنوری 2010ء میں بابل ،شیرٹن اور الحمراء ہوٹل پر بیک وقت خودکش بم حملے کیے گئے تھے۔ان حملوں میں الحمرا ہوٹل تباہ ہوگیا تھا اور اس کو آج تک دوبارہ نہیں کھولا گیا ہے۔ان بم دھماکوں میں چھتیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔تب عراق میں القاعدہ کی تنظیم نے ان حملوں کی ذمے داری قبول کی تھی اور اسی کے بطن سے داعش معرض وجود میں آئی تھی۔