اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ملک میں گذشتہ ماہ کم از کم 618 عام اور 115 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں. عراقی حکام کا کہنا ہے کہ بغداد اور اس کے گرد نواح میں بم دھماکوں میں 14 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کے حریہ اور بلادیات اضلاع میں کار بم دھماکے ہوئے جبکہ قریبی قصبے محمودیہ میں بھی دو دھماکے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ مغربی بغداد میں چار افراد کی لاشیں ملی ہیں جن پر گولیوں اور تشدد کے نشانات ہیں۔
گذشتہ ایک سال میں عراق میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور اب یہ کشیدگی 2007 کے بعد سے بری ترین سطح پر ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ملک میں گذشتہ ماہ کم از کم 618 عام شہری اور 115 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
تاہم ان اعداد و شمار میں انبار صوبے میں جاری جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ انبار میں القاعدہ سے منسلک سنی جنگجوؤں نے فلوجہ اور رمادی کے شہروں پر قبضہ کر لیا ہے۔
عراقی حکومت کا کہنا ہے کہ جنوری میں 1000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جو کہ چھ سالوں میں کسی بھی مہینے میں ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
گذشتہ اختتامِ ہفتہ پر سکیورٹی حکام کی جانب سے فلوجہ پر واپس قبضہ کرنے کے لیے اہم کارروائی کی گئی تاہم پیر کو شہر میں موجود ایک صحافی نے بتایا کہ شہر قدرے خاموش ہی تھا۔
اس کے علاوہ خبر رساں ادارے اے پی کا کہنا ہے کہ رمادی میں بھی فوج، پولیس اور حکومت حامی جنگجو شدت پسندوں کے خلاف آپریشن میں شریک ہیں۔