یہ حملہ جمعرات کو بغداد کی ایک مسجد کے قریب کیا گیا تھا
آسٹریلیا نے کہا ہے کہ جس شخص نے گذشتہ ہفتے عراق میں خودکش حملے میں اپنے ساتھ کئی لوگوں کو ہلاک کیا وہ آسٹ
ریلوی شہری تھا اور میلبرن کا رہنے والا تھا۔
یاد رہے کہ یہ حملہ بغداد کی ایک مسجد کے پاس واقع ایک بازار میں جمعرات کو کیا گیا تھا۔
اس خودکش حملے میں اس نوجوان نے اپنی دھماکہ خیز مواد سے لیس بیلٹ کو دھماکے سے اڑا دیا جس میں اس کے علاوہ دوسرے تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
عراق میں برسرِ پیکار جنگجو گروپ داعش نے اپنے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس نوجوان کا نام ابوبکر آسٹریلوی بتایا تھا۔
آسٹریلیا کے اٹارنی جنرل جارج برانڈس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ’خبر پریشان کن ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’آسٹریلیا کی حکومت عراق اور شام میں داعش کی پرتشدد کارروائیوں کی مذمت کرتی ہے اور ان سرگرمیوں میں کسی بھی آسٹریلوی باشندے کی شمولیت پر گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے۔‘
داعش نے عراق کے بہت سے علاقے پر قبضہ کر لیا ہے
انھوں نے کہا کہ ان میں آسٹریلیا کے باشندوں کا شامل ہونا آسٹریلیا کی اندرونی سلامتی کے لیے خطرہ ہے کیونکہ ان میں شامل لوگ ملک واپسی پر کہیں یہاں بھی تشدد پر آمادہ نہ ہو جائیں۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کو خود کش حملے میں شامل بمبار عراق اور شام کے تصادم میں ہلاک ہونے والا دوسرا آسٹریلوی خودکش بمبار تھا۔
گذشتہ ہفتے وزیر خارجہ جولی بشپ نے کہا تھا کہ حکومت آسٹریلیا کے نوجوانوں کو شدت پسندانہ خیالات کی جانب مائل ہونے سے روکنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے۔
آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن اے بی سی کے مطابق انھوں نے کہا: ’ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کو دوسرے ممالک میں جا کر لڑنے سے روک سکیں۔‘
واضح رہے کہ برطانیہ کو بھی شام میں لڑنے والے اپنے شہریوں سے اسی قسم کی تشویش لاحق ہے کہ کہیں وہ ملک واپسی پر شدت پسندانہ رخ نہ اختیار کریں۔