بھارتی ریاست گجرات میں احتجاجی ریلی نکالنے پر حراست میں لیے گئے نوجوان رہنما ہاردک پٹیل کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
ہاردک پٹیل ’پٹّي دار انامت تحریک کمیٹی‘ کے سربراہ ہیں اور ’پٹیل‘ برادری کے لیے تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اسی سلسلے میں وہ نوساري میں سنیچر کی صبح ایک ریلی نکالنے والے تھے مگر انھیں 15 ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا تھا۔
سنیچر کی صبح طے شدہ پروگرام کے مطابق ہاردک پٹیل نے سردار ولبھ بھائی پٹیل کے مجسمے پر پھول اور ہار کا نذرانہ پیش کیا اور پھر اس کے بعد انھیں اپنی مجوزہ ریلی نکالنی تھی۔
لیکن وہاں پر موجود پولیس اہلکاروں نے انھیں اس کی اجازت نہیں دی اور انھیں تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت بغیر اجازت احتجاج کرنے پر ساتھیوں سمیت حراست میں لے لیا گیا۔
انہیں حراست میں لیے جانے کے بعد سے پوری ریاست میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی تھی۔
کچھ دن پہلے دہلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا ’ہمیں اس مسئلے کو پورے ملک میں لے جانا ہے اور ریزرویشن کے مطالبے پر ہر کسی سے تعاون لینا ہے، اس کے بارے میں ہر شخص، ہر ریاست اور ہر معاشرے کو بتانا ہے۔‘
احمد آباد کی ریلی کے بعد سے ان کی ریاستی وزیراعلی سے کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں لیکن ابھی تک معاملہ حل نہیں ہو سکا ہے
ریزرویشن کے لیے مہم چلانے والے ہاردک پٹیل یہ بھی تسلیم کرتے ہیں اسی کی وجہ سے ملک ترقی نہیں کر سکا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’ریزرویشن سے ملک 35 سال پیچھے چلا گیا ہے۔‘
بی کام کے گریجویٹ ہاردک نے 25 اگست کو ریاستی دارالحکومت احمد آباد میں ایک بہت بڑی ریلی کی تھی جس میں تشدد کے واقعات بھی رونما ہوئے تھے اور اس کے بعد بھی انھیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔
اس واقعے میں دس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے جس کے بعد انتظامیہ نے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا تھا۔
احمد آباد کی ریلی کے بعد سے ان کی ریاستی وزیراعلی سے کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں لیکن ابھی تک معاملہ حل نہیں ہو سکا ہے۔
ریاستی حکومت کا موقف ہے کہ چونکہ سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنز کے مطابق اب مزید ریزرویشن کی گنجائش نہیں ہے اس لیے ہاردک پٹیل کا مطالبہ مسترد کیا جا چکا ہے۔
لیکن پٹیل اپنی برادری کو ریزوریشن کی سہولت نہ ملنے تک تحریک جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں۔