لکھنو¿۳جنوری ۴۱۰۲ئ: سال ۷۹۹۱میں سہ رکنی سمجھوتہ کے مطابق شیعہ اور سنی گروپ کومذہبی جلوس الاٹ کیے گئے ۔مذہبی جلوس پوری طرح سے مذہب اور ملک کے آئین اور دستور کے
مطابق نکالے جانے کی اجازت مذہب دیتا ہے ۔جس کا سیدھاسیدھا مطلب ہے کہ جلوس میں سبھی خرچ جائز طریقہ سے کمائے گئے پیسوں سے ہی انجام دیے جائیں۔ اگر کوئی سرکار ی ملکیت یا پرائیوٹ ملکیت کااستعمال اس لیے کیا جائے تو اس کاخرچ کیے جانے کے بعد ہی اس کااستعمال مذہب کے مطابق جائز ہوگا ۔اس کو جہاں ایک طرف سے شیعہ گروپ نے پوری طرح سے مانا اور اس سال ضلع انتظامیہ کے ذریعہ ڈیوائڈربجلی کھمبوں کو ساور جنک ملکیت بتاتے ہوئے اس پر برسوں سے لگنے والے کالے جھنڈوں اوربینروں کومذہبی اور آئین کے مطابق مانتے ہوئے ان ملکیت پر کالے جھنڈے وغیرہ نہیں لگائے ۔انتظامیہ کایہ یک طرفہ رویہ آئین کے خلاف تھاوہیںجہاںجلوس مدح صحابہ لکھنو¿ نگر کی سمپتی سے لکھنو¿ نگرنگم انومتی فیس جمع کیے بناامین آباد واقع جھنڈے والا پارک سے نکلنے کی اجازت دینا آئین کے خلاف ہے ۔ جلوس کانام دیکر غیر مذہبی نام سے اس جلوس کو نکال رہے ہیں ۔ لکھنو¿ نگر نگم سے جن سوچنا ادھیکار کے انترگت جب یہ جانکاری مانگی گئی کہ کیا جلوس مدح صحابہ کی انو متی لکھنو¿ نگر نگم کی طرف سے دی گئی ہے تو وہاں سے جواب ملاکہ لکھنو¿ نگرنگم کی طرف سے اس طرح کی کسی بھی جلوس کی نہ تو انومتی دی گئی اور نہ ہی لکھنو¿ نگرنگم کے پاس کوئی شلک جمع کیاگیا ۔میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے نگر ناگر ک منچ کے صد راور مسلم لیڈر شری شہزاد عباس نے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیاہے کہ ساروجنگ سمپتیوں (ملکتیوں) سے جلوس کو نہ نکالے جانے کا سخت حکم صادر کریں ۔ شرع عباس نے کہا کہ اگریہ جلوس مدح صحابہ سچائی میں دھارمک ہے تو اس سے ایسے کام نہ کیے جائیں جس سے مذہب کے خلاف سندیش جائے ۔شری عباس نے کہاکہ اس جلوس مدح صحابہ اہم کردار نبھانے والے مولانا علیم فاروقی کے پاس اس راستے پر پڑنے والا ان کامذہبی ادرا ہ شوکت علی کا احاطہ ہے یہاں وہ اپنے جلوس کو اٹھاکر جہاں ایک طرف اپنی مذہبی تعلیم پر عمل کریںگے وہیں امین آباد کے کاروبار میں اس دن ہونے والا رکاوٹ بھی ختم ہوگی ۔مولاناعلیم فاروقی کومیں اس پریس کانفرنس کے ذریعہ آگاہ کرانا چاہتا ہوں کہ شیعہ گروپ مذہبی جلوسوں کے معاملے میںپوری طرح مذہبی قانون کو اپناتے ہوئے اپنی عبادت گاہوں سے اٹھاتا ہے ۔ جیسے پہلی محرم و۷محرم کے جلوس بڑے امامباڑ ے سے نکل کرچھوٹے امامباڑے میںختم ہوتا ہے ۔ اسی طرح امامباڑہ ناظم صاحب (نخاس ) سے جلوس اٹھ کر کربلا تالکٹورہ ،روضئہ کاظمین یادرگاہ حضرت عباسؑ پر ختم ہوتا ہے ۔ یہ سبھی اسی مذہبی کی عبادت گاہیںہیں۔میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ عوامی مسائل کی سہولتوں کودیکھتے ہوئے جلوس مدح صحابہ نادان محل روڈ سے مڑ کرانجمن ٹاکز سے ہوتے ہوئے اگر عیش باغ عیدگاہ لے جایاجائے تو بلاقی اڈہ ،راجہ جی پورم واس کے آس پاس کے آنے جانے والے مریضوں کومیڈیکل کالج آنے میں جومشکلات کاسامنا کرناپڑتا ہے وہ توختم ہوگا ہی ساتھ میں نخاس چوراہے پر ضلع انتطامیہ کو خاص طور سے حفاظت سے چھٹکارہ مل جائے گا ۔وہی بیٹھک میںسلطان خالد کی مذمت کرتے ہوئے کہاگیا کی ڈاکٹر خالد پیشہ سے ڈاکٹر ہیں۔اور نرسنگ ہوم چلا کرمریضوسے پیسہ کماتے ہیں میٹنگ میںکہا گیا کی ڈاکٹر خالد ایک فسادی دھرم گرو کے ساتھ ملکر خاص مذہب کے ساتھ کے خلاف زہر اگل رہا ہے جس سے ان کی ذہنی بیماری کاپتہ چلتا ہے ایسے کٹر پنتھی انسان کو ڈاکٹر نہیںہونا چاہئے ۔جو دوسرے لوگوں کے خلاف ہوتا ہے ۔ڈاکٹر خالد راجسٹسن کردیاجائے ۔اور ان کے نرسنگ ہوم وپیسہ کی جانچ کرائی جائے ہمیں پورے مسلمانوں سے امید ہے کہ آپ ہماراساتھ دیںگے۔