پروفیسر آرٹورو فیگراوا نے کہا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں میں تربوز سے حاصل شدہ عرق استعمال کرنے سے دل اور شہ رگ پر سے دباؤ میں کمی واقع ہوئی تربوز کو گرمیوں کا عالمی پھل بھی کہا جا سکتا ہے جو نہایت خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ سرد تاثیر رکھتا ہے۔ ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تربوزہ کھانے سیہائی بلڈ پریشر میں کمی واقع ہوتی ہے، خاص طور پر تربوز فربہ افراد میں دل کے دورے کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔
سائنسدانوں کو معلوم ہوا ہے کہ تربوز ہائی بلڈ پریشر کا علاج ثابت ہوسکتا ہے، جو بلند فشار خون میں مبتلا وزنی افراد میں خون کے بہاؤ کو کم کر دیتا ہے۔’امریکن ہائیپر ٹینشن’ میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تربوزہ دل کی صحت کے لیے بے حد مفید ہے اور سرد موسم میں بھی دل کی مسائل کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔’فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی’ سے منسلک پروفیسر آرٹورو فیگراوا نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں میں تربوز سے حاصل شدہ عرق استعمال کرنے سے دل اور شہ رگ پر سے دباؤ میں کمی واقع ہوئی۔تحقیق کاروں نے ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ۱۳ درمیانی عمر کے فربہہ مرد اور خواتین کو ۱۲ ہفتوں کے ایک مش
اہدے کے لیے زیر نگرانی رکھا۔شرکاء کے ہاتھوں کو ٹھنڈے پانی میں ڈوبویا گیا، تاکہ انھیں سردی جیسی کیفیت محسوس ہو اور اس دوران ان کے بلڈ پریشر کا معائنہ کیا گیا۔محققین نے شرکا کی نصف تعداد کو ہر روز تربوز کا عرق کی سپلیمنٹس یعنی ۴ گرام امینو ایسڈ ایل سٹرالین L-citrulline اور ۲ گرام ایل آرجینائن L-arginine دی گئی۔دیگر شرکا کو اس مدت کے دوران پلاسیبو(بے ضرر دوا) placebo دی گئی اور چھ ہفتوں کے بعد شرکا کے کرداروں کو ایک دوسرے سے تبدیل کر دیا گیا۔پروفیسر فیگراوا نے کہا کہ نتیجے میں انکشاف ہوا کہ تربوزہ سرد موسم میں بھی بلڈ پریشر کم رکھنے اور کارڈیک دباؤ کم کرنے کی افادیت رکھتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر دل پر زیادہ دباؤ نہیں ہو تو دل سردی یا تناؤ کی کیفیت میں بھی آسانی سے کام کرتا ہے۔جبکہ، موسم سرما میں جسم کو گرم رکھنے کے لیے دل پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے اورنتیجتاً بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے اور دل کو زیادہ مشقت کرنی پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موسم سرما میں دل کے دورے اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔برازایل کی ساؤ پالو یونیورسٹی کی ایک سابقہ تحقیقی مطالعہ میں بتایا گیا تھا کہ گرم پانی ہائی بلڈ پریشر کو کم کر سکتا ہے، حتیٰ کہ ایسے لوگوں میں بھی اس کا فائدہ نظر آیا ہے جن کی ادویات کام نہیں کرتی ہیں۔ لیکن، سائنسدان گرم پانی کے اثر کے بارے میں پتا نہیں لگا سکے ہیں۔ تاہم، ایک نظریہ یہ بھی پایا جاتا ہے کہ گرمی سے خون کی وریدیں پھیلتی ہیں اور جسم میں خون کے بہاؤ کو بہتر بناتی ہیں۔