کوئٹہ، ۱۱ جون (یو این آئی ) بزرگ سیاستدان اور بلوچ قوم پرست رہ نما نواب خیر بخش مری طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے۔ا ن کی عمر86 برس تھی۔ نواب خیر بخش مری 28 فروری 1928 کو ضلع کوہلو کیعلاقے کاہان میں پیدا ہوئے، انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کوہلو سے اور بعد ازاں اعلیٰ تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی، وہ ایک خاموش طبع مگر سیاسی طور پر سخت موقف رکھنے والے قوم پرست سیاست دان کے طور پر جانے جاتے تھے۔نواب خیر بخش بلوچستان کے تین بڑے بلوچ سرداروں نواب اکبر خان بگٹی اور سردار عطاء اللہ مینگل میں سے ایک تھے۔ وہ بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک کے حامی بھی رہے،ان کا بلوچستان کے حوالے سے ایک خاص نقطہ نظر تھا ، وہ نہیں چاہتے تھے کہ کوئی باہر سے ا کر صوبے کے وسائل پر قبضہ کرلے، 70 کی دہائی میں قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے، بعد میں ذوالفقار علی بھٹو نے جب بلوچستان میں نیشنل عوامی پارٹی اور نیپ کی حکومت ختم کی تو انہوں نے پارلیمانی سیاست کو خیرباد کہہ دیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں حیدرا باد سازش کیس میں نواب اکبر بگٹی اور سردار عطاء اللہ مینگل کے ساتھ حیدرا باد جیل میں بھی قید رہے، اس کے بعد اپنے موقف میں سخت اور دھن کے پکے نواب خیر بخش مری نے اپنے اصولوں کی وجہ سے ستر کی دہائی میں پہلے فرانس، پھر برطانیہ اور بعد میں ایک عرصہ افغانستان میں جلاوطنی کی زندگی گزاری ، جہاں سے 15جون 1992کو 13سالہ خود اختیاری جلاوطنی کے بعد واپس کوئٹہ ا گئے، وہ کوئٹہ میں ہائی کورٹ کے جج جسٹس نواز مری کے قتل کے الزام میں بھی تقریبا اٹھارہ ماہ جیل میں قید رہے۔