امریکا نے تیل تنصیبات پر حملے کے بعد ایران پر نئی سخت پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کی درخواست پر خلیجی ممالک میں اپنی مزید فوج بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر نئی پابندیاں لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یہ کسی بھی ملک پر لگائی گئیں سخت ترین پابندیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملے کے بعد ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا جو ہماری مضبوطی کی علامت ہے تاہم انہوں نے ساتھ ساتھ واضح کیا کہ امریکا کا ایران پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں۔
امریکی صدر نے اس موقع پر ان ناقدین کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جن کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران حملے اور ایک نئی جنگ چھیڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے لیے سب سے آسان چیز یہ تھی کہ میں ایران میں 15 مختلف چیزوں کو تباہ کر دیتا لیکن میرے خیال میں مضبوطی کی علامت یہ ہوتی ہے ہم تحمل مزاجی کا مظاہرہ کریں۔
یاد رہے کہ جون میں ایران کی جانب سے خفیہ امریکی ڈرون مار گرانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر فوجی حملے کی منظوری دی تھی لیکن پھر آخری لمحات میں اپنے اس حکم کو منسوخ کردیا تھا۔
امریکی محکمہ خزانہ نے سعودی تیل کی تنصیبات پر حملوں کے بعد ایران کے سینٹرل بینک پر پابندیاں عائد کردی ہیں جہاں امریکا کا کہنا تھا کہ اس کے پاس واضح ثبوت موجود ہیں کہ تیل کی تنصیبات پر حملے ایران سے کیے گئے۔
امریکی ڈیفنس سیکریٹری مارک ایسپر نے کہا کہ جون میں امریکی خفیہ ڈرون کے بعد اب تیل کی تنصیبات پر حملے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ایرانی جارحیت میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔
پنٹاگون کے سربراہ نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی درخواست پر امریکا خلیجی خطے میں فوج بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
ایسپر نے کہا کہ سعودی عرب کی درخواست پر امریکا نے اپنی افواج بھیجنے کی منظوری دے دی ہے جہاں اس کا مقصد دفاع کرنا ہو گا اور بنیادی توجہ فضائی اور میزائل ڈیفنس پر ہو گی۔
تاہم جوائنٹ چیف آف اسٹاف جو ڈن فورڈ نے کہا کہ سعودی عرب میں بھیجے جانے والے فوجیوں کی تعداد ہزاروں تک نہیں پہنچے گی۔
ادھر امریکا نے ایران کے مرکزی بینک، نیشنل ڈیولپمنٹ فنڈ اور مالیاتی کمپنی اعتماد تجارت پارس پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا۔
پابندیوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ‘امریکا نے ایران کے مرکزی بینک، نیشنل ڈیولپمنٹ فنڈ اور ایرنی کمپنی اعتماد تجارت پارس پر پابندی عائد کردی گئی ہے جو ملیٹری کی خریداری کے لیے مالی امداد میں ملوث پائی گئی ہے’۔