لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ پارلیمانی انتخابات کے سلسلہ میں سماجو ادی پارٹی اور بی جے پی کے مابین کس قدر مقابلہ ہے اس کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ دو مہینے قبل ۲۱؍نومبر کو جب بریلی میں سماج وادی پارٹی کی دیش بچاؤ دیش بناؤ مہا ریلی ہوئی تھی تو اسی دن بی جے پی نے آگرہ میں اپنی ریلی کا اہتمام کیا تھا اور جب بیس دسمبر کو سماج وادی پارٹی نے بدایوں میں وکاس ریلی کی تو نریندر مودی کی وجے شنکھ ناتھ ریلی اسی دن بنارس میںہوئی اور اب ایک بار پھر ۲۳؍جنوری کو دونوں پارٹیوں کے رہنما ایک بار پھر آمنے سامنے ہوں گے۔ ایک طرف جہاں بنارس کے رام نگر میں ملائم سنگھ یادو دیش بچاؤ دیش بناؤ ریلی سے خطاب کریںگے وہیں دوسری طرف نریندر مودی گورکھپور میں ریلی کریں گے۔ سماج وادی پارٹی نے اپنی ریلی کو کامیاب بنانے کیلئے تمام طاقت جھونک دی ہے۔ کئی ریاستی وزراء مسلسل تیاریوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ریلی کے انچارج اور ریاست کے وزیر حمل و نقل درگا پرساد یادو نے بتایا کہ ریلی میںریکارڈ توڑ بھیڑ آئے گی۔انہوں نے بتایا کہ یہ ریلی تاریخی ہوگی جس میںشرکت کیلئے عوام میں زبردست جوش دیکھا جا رہاہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہو سکتا ہے کہ مجوزہ میدان چھوٹا پڑ جائے۔ تیاریوں اور تشہیر کا عالم یہ ہے کہ بنارس کی طرف جانے والے تمام راستوں پر بڑی بڑی ہورڈنگ لگائی گئی ہیں۔ ریلی کی جگہ رام باغ اور اس کے باہر بڑی بڑی اسکرین لگائی جا رہی ہیں۔ پولیس نے بھی تمام حفاظتی بندوبست کر لئے ہیں یہاں دو ہزار سے بھی زائد پولیس اہلکار تعینات کئے جا رہے ہیں، نصف درجن ایس پی اور ایک درجن اے ایس پی تعینات کئے جا رہے ہیں اس کے ساتھ ہی پی اے سی بھی لگائی جائے گی۔ ڈاگ اسکوائڈ کے ساتھ ہی انسداد بم دستہ بھی اس موقع پر موجود رہے گا۔ ریلی کو کور کرنے والے صحافیوں کیلئے میڈیا سینٹر بنایاجا رہا ہے جہاں کمپیوٹر اور انٹر نیٹ کی سہولیات بھی مہیا رہیں گی۔ ریلی کے کنوینر درگا پرساد یادو نے بتایا کہ اس ریلی کو انٹر نیٹ اور گوگل پر لائیو ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔ یو ٹیوب پر براہ راست ریلی دیکھی اور سنی جا سکتی ہے۔