شہر میں اس طرح کے واقعے کا خطرہ تھا لیکن کوئی مخصوص معلومات نہیں تھیں: پولیس کمشنر
بھارت کے شہر بنگلور کے ایک ریسٹورنٹ میں اتوار کی شام ایک کم شدت کے دھماکے میں ایک خاتون ہلاک جبکہ پانچ دیگر افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
پولیس نے اس دھماکے پس پشت کسی ’پیشہ ور ہاتھ‘ کے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ مرنے والی خاتون کا نام بھوانی بتایا جاتا ہے جو چینئی شہر کی رہنے والی
تھیں۔
یہ دھماکہ بنگلور میں واقع ایم جی روڈ کے قریب چرچ سٹریٹ میں مقامی وقت کے مطابق تقریباً ساڑھے آٹھ بجے ہوا۔
دھماکے کے بعد دارالحکومت دہلی، ممبئی اور پونے کے علاوہ مختلف شہروں کے لیے الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
بنگلور کے پولیس کمشنر ریڈی نے بی بی سی کو بتایا ’کم شدت کا یہ دھماکہ گھریلو ساختہ بم سے کیا گیا ہے۔ اس دھماکے کے بعد پورے شہر میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے اور فورنسک ٹیم کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
یہ دھماکہ ایم جی روڈ کے سامنے چرچ سٹریٹ پر ایک مشہور ریسٹورنٹ کے مرکزی دروازے پر رکھے گلدستے میں ہوا۔
ریڈی نے کہا ’شہر میں اس طرح کے واقعے کا خطرہ تھا لیکن اس بارے میں کوئی مخصوص معلومات نہیں تھیں۔‘
بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ٹویٹ کیا کہ انھوں نے بنگلور میں ہونے والے اس دھماکے کے سلسلے میں کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سے بات کی ہے۔
وزیر اعلیٰ سدھا رمیا نے حملے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: ’مہدی (مسرور بسواس، آئی ایس کا ٹوئٹر ہینڈل چلانے والا مبینہ شخص) کی گرفتاري کے بعد شہر میں الرٹ جاری کیا گیا تھا۔ اس کے بعد بھی یہ واقعہ ہوا۔ یہ کوئی لاپروائی کا معاملہ نہیں بلکہ لیکن بدقسمتی کا واقعہ ہے۔‘
وزیر اعلیٰ نے مرنے والی کے لواحقین کو پانچ لاکھ روپے کے معاوضے اور زخمیوں کے مفت علاج کا اعلان کیا ہے۔