گذشتہ 12 ماہ کا تشدد بنگلہ دیش کی تاریخ میں 1971 کے بعد سے سے خونی ترین وقت تھا بنگلہ دیش میں حزبِ مخالف کی بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی سنیچر سے 48 گھنٹے کی ہڑتال کر رہی ہے جبکہ ان کا الزام ہے کہ ان کی رہنما خالدہ ضیا کو ان کے گھر پر نظر بند رکھا گیا ہے۔
بنگلہ دیش میں پانچ جنوری کو دسویں عام انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے جارہے ہیں اور بنگلہ دیش نیشنل پارٹی اتوار کو ہونے والے ان انتخابات کا بائیکاٹ کر رہی ہے۔آئندہ انتخابات کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ باآسانی جیت جائے گی۔
خالدہ ضیا کی جانب سے عوام کو ووٹ نہ ڈالنے کی اپیل کے بعد حزبِ زحالف نہ اس ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے ان انتخابات کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے حکومت پر انہیں گھر میں نظر بند رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔
اتوار کو ہونے والے انتخابات کے موقعے پر تشدد کے واقعات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کو خدشہ ہے حالات ایک بار پھر کشیدہ ہو جائیں گے۔ بنگلہ دیش میں گذشتہ 12 ماہ 1971 کی جنگ کے بعد خونی ترین دور تھا۔ اکتوبر میں انتخابات کے اعلان کے بعد سے ہونے والے تشدد میں ڈیڑھ سو کے قریب لوگ مارے جا چکے ہیں۔
گو کہ بنگلہ دیش کی حکومت خالدہ ضیا کی نظر بندی سے انکار کرتی ہے تاہم ان کی جماعت کا کہنا ہے کہ انہیں قریباً ایک ہفتے سے ڈھاکہ میں موجود ان کے گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔
حفاطتی انتظامات کے تحت انتخابات سے قبل سے 50,000 زائد فوجی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں
بنگلہ دیش نیشنل پارٹی اور دیگر 20 سیاسی جماعتوں نے اُس وقت ان انتخابات کا بائیکاٹ کر دیا جب وزیرِ اعظم حسینہ واجد نے ان کا یہ مطالبہ رد کیا کہ انتخابات ایک غیرجانبدار نگراں حکومت کے تحت کروائیں جائیں۔
گذشتہ ایک ہفتے سےجاری احتجاج کے دوران بنگلہ دیش میں سکول، فاتر اور بازار بند کروائے گئے اور سنیچر سے مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے۔
احتجاج کے دوران گاڑیاں اور بسیں جلائے جانے کے واقعات کے بعد لوگوں میں ہراس پایا جاتا ہے۔ اس دوران حزبِ مخالف کے کئی کارکنوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
گو کہ حفاطتی انتظامات کے تحت انتخابات سے قبل سے 50,000 زائد فوجی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں کم سے کم 10 پولنگ بوتھ جلائے گئے ہیں۔
امریکہ، یورپی یونین اور دولتِ مشترکہ نے اپنے مبصرین بھیجنے سے انکار کر دیا ہے جس کے بعد بنگلہ دیشی حزبِ مخالف کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات قابلِ اعتبار نہیں ہوں گے۔