ڈھاکہ: مسلم اکثریتی آبادی کے حامل ملک بنگلہ دیش میں مساجد کے اندر کرسیوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جس پر مذہبی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ کرسیوں کے اخراج سے ضعیفوں کو نماز کی ادائیگی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایک خود مختار سرکاری ایجنسی اسلامک فاؤنڈیشن نے پچھلے ہفتے ایک فتویٰ جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ نمازیوں کو جائے نماز کا استعمال کرنا چاہیے۔
لیکن اس فتوے پر حکومت کے اندر اور مسلم علماء کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق جب وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو کابینہ کے ہفت روزہ اجلاس کے دوران حزب اختلاف کے حامی اسلامی گروپس کے سخت ردعمل کے بارے میں بتایا گیا تو وہ
حیران رہ گئیں۔
مذہبی رہنماؤں اور علماء کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم اس ناقص اور مفروضہ فتوے کی سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہیں۔‘‘
اس بیان پر دستخط کرنے والوں میں سے ایک عبدالطیف نظامی نے کہا ’’مساجد میں برسوں سے کرسیاں نمازی استعمال کررہے ہیں۔ ایک قدامت پرست ملک میں مسلمان روایتی طور پر فرش پر نماز ادا کرتے ہیں۔ لیکن حالیہ سالوں میں ملک کی پانچ لاکھ مساجد میں سے زیادہ تر میں بزرگوں اور کمزور نمازیوں کو کرسیاں استعمال کرنے کی اجازت ہے۔‘‘
اسلامک فاؤنڈیشن کے سربراہ شمیم افضال نے اے ایف پی کو بتایا ’’یہ فتویٰ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ اور ان کے صحابیوںؓ کی روایات کی روشنی میں جاری کیا گیا ہے، جن پر صدیوں سے عمل کیا جارہا ہے۔‘‘
شمیم افضال نے کہا کہ کرسیوں سے مساجد کا حسن خراب ہوتا ہے اور ان پر ہندوستان میں بھی اسی طرح کی پابندی عائد کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’’ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ پیغمبر اسلام ﷺ نے کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کی ہو۔‘‘