جنیوا، 7 نومبر: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ نوی پلے نے بنگلہ دیش رائفلز (بی ڈی آر) کے جوانوں کی بغاوت کے 2009 کے کیس میں بنگلہ دیش کی ایک عدالت کے ذریعہ 151 جوانوں کو سزائے موت کے فیصلے کو نامناسب قرار دیا۔
جنوبی افریقہ کی سپریم کورٹ کی سابق جج اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جج نوی پلے نے کل اپنے ایک بیان میں کہا کہ 2009 میں ان جوانوں نے جو کام کئے وہ سنگین نوعیت کے تھے لیکن کئی ملزمین کے ساتھ جیل میں جو غیر انسانی سلوک ہورہا ہے ان کی غیرجانبدارانہ طور پر جانچ ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ صرف فیصلہ سنائے جانے سے مکمل طور پر انصاف نہیں ملتا ۔ دوسرے فریق پر کیا گذری ہے اس کا بھی خیال کرنا ہوگا۔ جو لمحات ان ملزمان نے جیل میں ڈر اور خوف کے احساس کے ساتھ گزارے اور ان کے ساتھ جو غیرانسانی سلوک روا رکھا گیا اس پر بھی نظر ڈالنے کی ضرور ت ہے۔دونوں پہلووں پر نظر ڈالے بغیر انصاف ادھورا ہے۔
بنگلہ دیش حکومت نے انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے ایسے الزامات کو پہلے نظرانداز کردیا تھا۔ لیکن سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ محترمہ پلے کے ان الزامات کو نظرانداز کرنا اب بنگلہ دیش حکومت کے لئے آسان نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ اس معاملے میں کْل 850 افراد میں 823 بی ڈی آر جوان اور 23 شہری ملوث تھے۔ ان ملزمین میں 813 حراست میں ،13 ضمانت پر اور 20 فرار ہیں جبکہ چار لوگوں کی حراست کے دوران موت ہوگئی تھی۔