کروموسومز دراصل ڈي اين اے سے بنا ہوتا ہے – اس کا پورا نام Deoxyribonucleic acid یعنی DNA ہوتا ہے – اس کي ساخت ميں چار پروٹين بنيادي کردار ادا کرتي ہيں – ان کے نام ايڈانين, تهامين, سائٹوسين اور گوانين ہيں –
ان کو A, T,C اور G کے مخفف سے ظاہر کيا جاتا ہے – ڈي- اين- اے 2 دهاگوں سے بنا ہوا ہے جو ايک دووسرے سے جڑے ہيں جيسه کہ ايک گھومتي ہوئي سيڑھي – اس کو ہم ڈبل ہيلکس کے نام سے پکار تے ہيں – ہمارے جسم کے ہر سيل ميں 46 کروموسومز ہوتے ہيں جو 23 جوڑوں پر مشتمل ہيں – دو جنسي کروموسومز x اور y ہوتے ہيں – مرد کے پاس جنسي کروموسوم کي جو جوڑي ہوتي ہے وہ xy پر مشتمل ہوتي ہے جبکہ ماں کے پاس دونوں xx ہي ہوتے ہيں – اس ليۓ ماں کي طرف سے ہميشہ x ہي آتا ہے جبکہ باپ کي طرف سے ممکن ہے کہ x آۓ اور يہ بھي ممکن ہے کہ y آۓ – جب بچے کي پيدائش کے ليۓ زائیگوٹ بنتا ہے تو اس ميں ايک کروموسوم ماں کي طرف سے آتا ہے اور ايک باپ کي طرف سے – يہي وجہ ہے کہ بچے ميں ماں اور باپ دونوں کي کچھ خصوصيات پائي جاتي ہيں – باپ کي طرف سے آنے والا کروموسوم يہ چيز مشخص کرتا ہےکہ پيدا ہونے والا بچہ نر ہے يا مادہ – اگر باپ کي طرف سے x آۓ تو وہ ماں کي طرف سے آنے والے x سے مل کر xx بناتا ہے يعني يہ بچہ مادہ ہو گا اور اگر باپ کي طرف سے y آۓ تب وہ ماں کي طرف سے آنے والے x سے مل کر xy بناتا ہے يعني يہ بچہ نر ہو گا – اس ليۓ معاشرے ميں لڑکے اور لڑکي کي پيدائش ميں ماں کا کوئي عمل دخل نہيں ہوتا ہے – يہ مرد پر منحصر ہے کہ اس سے کونسے کروموسومز آتے ہيں –
انسان کے اندر پائي جانے والي خصوصيات دراصل وراثتي اثرات کي وجہ سے ہوتي ہيں مگر ماحول ، غذا اور ورزش جيسے عوامل بھي اس پر اثر انداز ہوتے ہيں –