بوسنیا کے ایک گاؤں میں سخت گیر جنگجو گروپ دولت اسلامی عراق وشام (داعش) کے پرچم آویزاں کرنے پر پولیس کی خصوصی فورس نے چھاپہ مار کارروائی کی ہے۔
بوسنیا کی اسٹیٹ پولیس ایجنسی کی خاتون ترجمان کرسٹینا ژوژک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”شمال مشرق میں واقع گاؤں گورنژا ماؤکا میں مکانوں پر داعش کے پرچم لہرائے جانے کی اطلاع ملی تھی لیکن جب پولیس فورس اس گاؤں میں پہنچی تو یہ پرچم ہٹا دیے گئے تھ
ے”۔
بوسنیا کے ایک لوکل ٹی وی اسٹیشن ایف ٹی وی نے بدھ کو ایسی تصاویر نشر کی تھیں جن میں ایک مکان کی چھت پر داعش کا سفید اور سیاہ رنگ والا پرچم لہرا رہا تھا۔یہ گاؤں قصبے برکو کے نزدیک واقع ہے اور اس کے مکینوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ سلفیت کے پیروکار ہیں۔اس گاؤں میں حالیہ برسوں کے دوران بوسنیائی پولیس متعدد مرتبہ چھاپہ مار کارروائیاں کرچکی ہے۔
پولیس نے اس گاؤں میں سنہ 2012ء کے اوائل میں ایک مشتبہ سرب کی گرفتاری کے لیے بڑا آپریشن کیا تھا۔اس شخص کے مقامی اسلامی تحریک سے روابط تھے اور اس نے دارالحکومت سرائیوو میں اکتوبر 2011ء میں امریکی سفارت خانے پر فائرنگ کردی تھی۔
بوسنیائی حکام نے 2014ء کے آخر میں بھی متعدد چھاپہ مار کارروائیاں کی تھیں اور چھبیس افراد کو داعش یا عراق اور شام میں برسرپیکار دوسرے جہادی گروپوں سے تعلق کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔ان افراد پر بوسنیا میں داعش اور دوسرے گروپوں کے لیے ممکنہ جنگجو بھرتی کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔
مقامی میڈیا نے بوسنیا کے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ قریباً ڈیڑھ سو بوسنیائی جنگجو اس وقت عراق اور شام میں جاری لڑائیوں میں شریک ہیں۔وہاں قریباً بیس ہلاک ہوچکے ہیں اور پچاس دیگر جہادیوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ان دونوں جنگ زدہ ممالک سے بوسنیا لوٹ چکے ہیں۔