دنیا بھر میں ڈپریشن کی وجہ سے بچوں اورنوعمر افراد میں خودکشی کے واقعات میںاضافہ ہورہاہے جوکسی خطرناک المیہ سے کم نہیں بچوں اور نوعمر افراد کو اس خطرناک مرض ڈپریشن سے بچانے کیلئے کچھ عوامل پر غورکرناپڑے گا جس کے باعث وہ ڈپریشن میں مبتلاہوتے ہیں ۔
کارکردگی بہتری کیلئے دباو¿: اسکولوں میں امتحانات اورروزمرہ ٹیسٹ کے حوالے سے بچوں پر بہت زیادہ دباو¿ بڑھتاہی جارہاہے جوانکی خوداعتمادی کو نقصان پہنچارہاہے موجودہ طرز زندگی میں اسکول اورکھیل کود کے میدان اورزندگی کے دیگرشعبوں میں بچوں پربڑھتے ہوئے اثرات ان کے لئے نہایت خطرناک ہیں ، بچے بہترسے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کیلئے دباو¿کا شکارہورہے ہیں جہاں گھر واپس آکر بھی انہیں ڈھیروں ہوم ورک کرناہوتاہے ۔
گھریلوجھگڑے اورانتشار : جرنل آف میرج اینڈ فیملی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق والدین میں علاحدگی کے باعث بچوں کو ڈپریشن کا زیادہ خطرہ ہوتاہے جہاں کسی بھی گھر اورخاندان میں والدین اوردیگر اہل خانہ کے درمیان مسلسل ہونے والے جھگڑوں یا بالخصوص طلاق کا بچوں پر انتہائی برااثرپڑتاہے ۔
کھیل کود میں کمی اورمحدود سرگرمیاں : بچوں کے جسمانی نشوونمامیں غیرنصابی سرگرمیاں اورکھیل کود کا کرداربہت اہم ہوتاہے ۔کھیل کود اورجسمانی حرکت سے دماغ تروتازہ بھی رہتاہے اوراسکی افزائش بھی ہوتی ہے اس سے بچوں کے مسائل حل کرنے اوراپنی صلاحیت بڑھانے کاموقع ملتاہے ۔بچوں میں ذہنی بیماریوں کے ماہر پیٹر گرے کا کہناہے کہ کم کھیل کود سے بچوں میں مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت میںکمی آتی ہے ۔
انٹرنیٹ اورویڈیوگیمز : امریکی طبی جریدے ’امیریکن جرنل آف انڈسٹریل میڈیسن ‘ کے مطابق وہ بچے جو دن میں پانچ گھنٹے سے زیادہ کمپیوٹر اسکرین کے سامنے بیٹھ کر کھیلتے ہیں یاٹیبلٹ اوراسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں،انکے ڈپریشن کا شکارہونے کا امکان بڑھ جاتاہے جس کا رجحان جدید ٹیکنالوجی کے باعث دنیا بھر میں بڑھتاجارہاہے ۔