علی گڑھ(نامہ نگار)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی، بھٹکل ( کرناٹک ) کے ایک وفد کی تشریف آوری پر مسلم یونیورسٹی کے ا سٹاف کلب میں شہر کے مسلم زیرِ انتظام تعلیمی اداروں کے سربراہان اور ملی تنظیموں کے ایک جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے پرو وائس چانسلر برگیڈیئر ایس احمد علی نے کہا کہ بچوں کی صحیح تربیت کی پہلی ذمہ داری ان کے و الدین پر عائد ہوتی ہے اور ہر والدین کی ذمہ داری یہ ہے کہ اس کا بچہ اپنے
ایمان پر چلے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے قول و عمل سے یہ ثابت کرنا چاہئے کہ ہم دوسروں سے بہتر ہیں تبھی دوسرے مذاہب کے لوگ آپ سے متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مسلم اداروں میں اساتذہ کا تقرر عام طور پر سفارش کی بنیاد پر کیاجاتا ہے اورا س وجہ سے وہ اپنا تعلیمی معیار باقی نہیں رکھ پاتے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ا ستاد کی تقرری کئی نسلوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔برگیڈیئر سید احمد علی نے کہا کہ انگریزی آج پوری دنیا میں پیٹ پالنے کی ز بان بن گئی ہے لہٰذا ہمارے تعلیمی اداروں کے ذمہ داران کو بھی انگریزی تعلیم پر خاص توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے۲۲عرب ممالک میں جتنی کتابیں شائع ہوتی ہیں صرف ا سپین میں اکیلے ہی اتنی کتابیں شائع ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلم یونیورسٹی نے دینی مدارس کے فارغین کے لئے جو برج کورس شروع کیا ہے اس کے بہتر نتائج برامد ہونے لگے ہیں۔بھٹکل سے آئے مولانا محمد الیاس ندوی نے کہا کہ عصری تعلیم میں علی گڑھ کو قیادت کا درجہ حاصل ہے۔ ساتھ ہی دینی شناخت کی وجہ سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ہر جگہ قدر ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمارا نظامِ تعلیم اور نصابِ تعلیم اسلامی بنیادوں پر ہونا چاہئے اور علی گڑھ کو اس سلسلے میں پہل کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مولانا علی میاں کے نام سے منسوب اکیڈمی نے عصری علوم کے اسکول کے لئے بنیادی اسلامی تعلیمات کا ایک نصاب تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کے تعلق سے یہ دنیا کا ایک بہترین ملک ہے۔
نور العلوم ایجوکیشن سوسائٹی کے سکریٹری پروفیسر نفیس احمد نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں میں تعلیم کا رجحان بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے اور ملک بھر میں دینی مدارس کا جال بچھ چکا ہے مگر ضرورت ا س بات کی ہے کہ ہمارے ماڈرن اسکولوں میں دینی تعلیم کا بھی نظام قائم ہو اور دینی مدارس میں فارسی اور منطق کی جگہ کمپیوٹرا ور سائنس کی تعلیم شروع کی جائے۔
پروفیسرنفیس احمد نے بتایا کہ ان کی سوسائٹی کے ایک سروے کے مطابق علی گڑھ کے سرسید نگر، جیون گڑھ، شاہ جمال اور جمال پور میں ایک بھی محلہ ایسا نہیں ملا جہاں پچاس فیصدسے زائد بچے قرآن پڑھتے ہوں۔مسلم یونیورسٹی کی دینیات فیکلٹی کے سابق ڈین اورممتاز عالم پروفیسر سعود عالم قاسمی نے کہا کہ مسلمانوں کی تہذیبی اور دینی شناخت کو قائم رکھنے کے لئے سرسید احمد خاں نے اس ادارے میں دینیات کو لازمی قرار دیا تھا اور موجودہ وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ نے دینی مدارس کے لئے برج کورس قائم کرکے ایک مقدس کوشش شروع کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و حدیث پر مبنی اقدار کو دینی مدارس میں شامل کیا جائے۔
مسلم یونیورسٹی کی ا یکزیکیوٹو کونسل کے رکن ڈاکٹر نسیم احمد نے کہا کہ ہمارے یہاں کتابوں کی کمی ہے اورا س کی وجہ سے غیرا سلامی کلچر فروغ پاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم بچوں کی ذہن سازی پر خصوصی توجہ دینی چاہئے اور نیشنل ا وپن ا سکول کا فائدہ بھی ا ٹھانا چاہئے۔
شعبۂ قانون کے پروفیسر شکیل صمدانی نے نظامت کے فرائض انجام دئے اور اکیڈمک ا سٹاف کالج کے ڈائرکٹر پروفیسر عبدالرحیم قدوائی نے کہا کہ بھٹکل کی یہ اکیڈمی ایک روشن مثال ہے جس نے پرائمری سطح سے دسویں جماعت تک کے لئے اسلامی بنیادوں پر ایک نصاب مرتب کیا ہے جس کا طریقۂ تدریس بھی عہدِ حاضر کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے۔