بچوں کے لاڈ- پیار میں اکثر والدین ان کے ناز-نخرے کو بھی اچھا سمجھتے ہیں اور اسے نظر انداز کرنے میں ہی اپنی خوشی سمجھتے ہیں جبکہ ایسا کرنا ان کی بڑی بھول ہوتی ہے۔ کیونکہ جب ناز-نخرے بچے کی عادت میں شمار ہو جاتے ہیں تو اس کا اثر آگے چل کر بچوں کے مستقبل پر برا ہی پڑتا ہے۔ بچوں کے ناز-نخرے میں غصہ بھی چھپا ہوتا ہے۔ چیخنا-چلانا، غصے میں چیزیں پٹکنا اور یہاں تک کہ کئی بار جب اس کا غصہ زیادہ بڑھ جاتا ہے تو وہ دانت کاٹنے اور مارنے پیٹنے لگتا ہے۔ عام طور پر ایک سے پانچ سال کی عمر کے تمام بچوں میں یہ عادت پائی جاتی ہے۔ اپنی ناراضگی، جھنجھلاہٹ یا غصہ ظاہر کرنے کے لئے یا اپنی ضد پوری کروانے کے لئے بچے اس طرح کا عمل اپناتے ہیں۔ ایسے میں والدین کو بچوں کی ایسی حرکت نظر انداز نہیں کرنا چاہئے بلکہ اس کا سنجیدگی سے حل نکالنا چاہئے۔کئی بار صورتحال کو سنبھالنے کے لئے مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کرنے سیے بہتر ہوتا ہے اسے نظر انداز کرنا۔ ضروری نہیں کہ ہر بار بچے کو ڈانٹ ڈپٹ کر ہی سمجھایا جائے۔ کئی بار اس کی غلطی یا غصے کو نظر انداز کرنے پر بھی بچہ تھوڑی دیر میں خود ہی ٹھنڈا پڑ جاتا ہے۔ بچے پر اپنی بات مسلط کرنے کے بجائے اسے ایسے کوسمجھائیں کہ آپ اسی کی باتیں مان رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ ضروری ہ
وتا ہے اس کا اعتماد جیتنا۔ بچہ آپ کی کہی باتوں کو تبھی آسانی سے ماننا سیکھے گاجب آپ اس پر اپنا اعتماد جما پائیں گی۔ اس لئے بچے سے کئے گئے ہر چھوٹے بڑے وعدوں کو ضرور پوراکریں۔ اس طرح آپ اس پر اپنا بھروسہ جما پائیں گی۔جب بچہ غصے کی حالت میں ہو تو اس وقت سب سے ضروری ہے خود پر قابو پانا۔ ایسی صورت میں اسے ڈاٹنے یا کچھ بھی سمجھانے کی کوشش اسے اس کے غصے کو اور بھی بھڑکا دے گی۔ بچے کا غصہ کم ہونے یا ختم ہونے پر اسے پیار سے کوسمجھائیں اور بتائیں کہ اس کا ایسا رویہ آپ کو اچھا نہیں لگا اور اس کی بات تبھی سنی جائے گی جب وہ نرمی سے بات کرے گا۔ بچے کے غصے سے نمٹنے کے لئے کبھی بھی انعام یا سزا کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کریں۔ کسی بات کے لئے منع کرنے پر بچہ کنٹرول سے باہر ہو کر ایسی ہی حرکتیں کرنے لگے تو اس کی وہ فرمائش ہرگز پوری نہ کریں جس کے لئے پہلے آپ انکار کر چکی ہیں اور نہ ہی غصہ اترنے پر من پسند چیز دینے کا لالچ دیں۔ بچوں کا غصے میں اس طرح کا رویہ عام ہے۔ یہ ان کا اپنی بات کہنے کا اپنا طریقہ ہے۔ لیکن اگر ایسا اکثر ہونے لگے یا بچے کے غصے میں شدت آنے لگے تو توجہ دیں کہ کہیں آپ اپنے رویے میں اس کے سامنے کچھ ایسی ہی مثال تو نہیں رکھ رہی؟ بچہ سب سے پہلے اپنے والدین کو ہی اپنے رول ماڈل کے طور پر دیکھتا ہے اس لئے گھر میں کسی بھی طرح کی صورت میں کیا آپ کا رویہ صحیح ہے اس پر توجہ دیں۔