نئی تحقیق میں حاملہ ماں کے ہارمون کی سطح کو بچوں کی ریاضی کی صلاحیت کے ساتھ منسلک بتایا گیا ہے۔یہ اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ سیکھنا انسانی جبلت کا حصہ ہے اور اس فطری عمل کا آغاز انسان کی پیدائش کے ساتھ ہو جاتا ہے لیکن ایک نئے مطالعے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہیکہ بچے کی ریاضی کی استعداد کا فیصلہ اس کی پیدائش سے قبل ماں کے پیٹ میں ہوجاتا ہے۔
لہذا اگر آپ دوجمع دو، چار کی کمزوری کے مسئلے سے دوچار ہیں تو اس کے لیے آپ اپنی والدہ سے گلہ کر سکتے ہیں کیوں کہ اس تحقیق میں حاملہ ماں کے ہارمون کی سطح کو بچوں کی ریاضی کی صلاحیت کے ساتھ منسلک بتایا گیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مطالعے سے ظاہر ہوا ہے کہ حمل کیدوران جن ماؤں میں ‘تھائی راکسن ہارمون’ کی سطح کم تھی ان کے بچوں میں ۵سال کی عمر میں ریاضی کی مشقوں میں بدتر کارکردگی دکھانے کا امکان دوگنا تھا۔’یو وی یونیورسٹی’ ایمسٹرڈم سے منسلک محقق ڈاکٹر مارٹن فنکن کا مطالعہ پیدائش سے قبل اور پانچ برس کی عمر تک پہنچنے والے۱۲۰۰ بچوں پر کیا گیا۔مطالعے سے وابستہ محققین نے حمل کے تیسرے مہینے میں ماؤں کی تھائی راکسن ہارمون کی سطح کا معائنہ کیا اوراس کا ریکارڈ تیار کیا۔ بعد میں نتیجے کا موازنہ ان کے پانچ سال کے بچوں کی زبان کی مشقوں اور ریاضی کی مشقوں کے ٹیسٹ کے اسکور کے ساتھ کیا گیا۔
نتائج سے واضح ہوا کہ خاندانی پس منظراور بچے کی پیدائش کے وقت کی صحت جیسے عوامل کو شامل کرنے کے بعد بھی یہ نتیجہ بالکل درست ثابت ہوا کہ جن ماؤں میں بچے کی پیدائش سے قبل تھائی راکسن ہارمونز کی سطح کم تھی ان کے بچوں میں ریاضی کی صلاحیت کمزور ہونے کا امکان۹۰ فیصد تک تھا۔ماہرین نے کہا کہ حیرت انگیز طور پر مطالعے میں ہارمون کی سطح کا کم ہونا بچے کی زبان سیکھنے کی صلاحیت کے ساتھ اور الفاظ یاد رکھنے کی صلاحیت کے ساتھ منسلک نہیں تھا۔ڈاکٹر فنکن نے کہا کہ کیونکہ ہماری زبان سیکھنیکی صلاحیت کا دارومدار خارجی عوامل یعنی ہماری پرورش اور ماحول پرہوتا ہے شاید یہ ایک بڑی وجہ ہے جو سیکھنے پر اثر انداز ہوتی ہے لیکن جہاں تک ریاضی کی صلاحیتوں کا تعلق ہے تو اس کا سراغ براہ راست طور پردماغ کی نشوونما سیلگایا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر فنکن کے مطابق ان کا مطالعہ جاری ہے جو بچوں کے اسکول کے زمانے میں بھی ان کی نگرانی کرے گا کیونکہ مطالعے میں ابھی یہ معلوم کرنا باقی ہے کہ بالغ ہونے پر بھی کیا ریاضی میں دشواری کے مسائل اسی طرح برقرار رہتے ہیں یا کہ نہیں؟ تھائی رائڈ فاونڈیشن کے سا
بق سرپرست برطانوی پروفیسرجان لازارس نے کہا کہ حمل کے دوران ایک نوزائیدہ بچے کا جسم تھائی راکسن ہارمون بنانے کے قابل نہیں ہوتا جس کی وجہ سے بچہ ماں سے ملنے والی ہارمون کی مقدار پر انحصار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ہارمون کی کمی کی ایک بڑی وجہ غذا میں آئیوڈین کی کمی ہے۔ آئیوڈین تھائی راکسن کا ایک اہم جزو ہے جو دودھ اور مچھلی میں پایا جاتا ہے۔ خاص طور پر حاملہ ماں کی خوراک میں آئیوڈین کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔تھائی راکسن ایک اہم ہارمون ہے جسیتھائی رائڈ غدود بناتا ہے۔ اس کا متبادل نام ٹی فور ہے جوخفیہ طور پر خون میں شامل ہے۔ اس ہارمون کی سست پیداوار کو ‘ہائپوتھائی رائڈ زم’ کہا جاتا ہے۔تھائی رائڈ غدود کو تھائی راکسن ہارمون بنانے کے لیے آئیوڈین کی ضرورت ہوتی ہے۔ تھائی راکسن ہارمون میٹا بولزم اور نظام انہضام سے لے کر دل کی دھڑکن اور بلند فشار خون کو اعتدال میں رکھنے مدد کرتا ہے۔ یہ ہارمون جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے بھی بہت اہم ہے۔