چنئی: اچانک 500اور ایک ہزار کے نوٹ بند کرنے کے وزیراعظم نریندر مودی کے فیصلہ سے لوگ خوش بھی ہیں اور ناخوش بھی۔کچھ سیاسی پارٹیاں جیسے ڈی ایم کے ، ایم ڈی ایم کے اور بی جے پی نے یہ کہہ کر فیصلہ کی تعریف کی ہے کہ اس سے کالادھن جڑسے ختم ہوجائے گا۔ مگر عام لوگوں کو غصہ ہے ۔
ان کا خیال ہے کہ انہیں کرنسی بدلنے کے لئے زیادہ وقت دیا جانا چاہئے تھا۔ اس کے بعد ہی نوٹ بند کرنے چاہئے تھے ۔
عام لوگوں کی پریشانی اس وجہ سے اور بڑھ ہوگئی ہے کیوں کہ آج بینک بھی بند رکھے گئے ہیں اور اے ٹی ایم میں دو دن کے لئے بند ہیں۔ ایسے میں وہ نوٹ بدلنے کہاں جائیں گے ۔عوام کے ایک طبقہ کا خیال ہے کہ جب تک کرنسی بدل نہیں جاتی، اس اعلان کا اثر معیشت پر پڑے گا، اس سے تجارت بھی متاثر ہوگی، خصوصاً خوردہ کاروبار پر زیادہ اثرپڑے گا۔ لوگوں کے پاس پیسہ ہے مگر نوٹ بازارمیں چلیں گے نہیں اور انہیں تبدیل کرنے کا کوئی وسیلہ نہیں۔