لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ بھارتیہ کسان یونین کے ریاستی صدر راجیش سنگھ چوہان نے مرکزی حکومت کے تحویل آراضی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نے ۱۵دنوں میں اس کو واپس لینے کا فیصلہ نہیں کیا تو بھارتیہ کسان یونین تحریک چلائے گی۔ مرکزی حکومت پرانے ۱۸۹۴ء کے تحویل آراضی بل مسترد کرنے کے بعد مناسب معاوضہ کا حق اور تحویل آراضی میں شفافیت ، باز آبادکاری ایکٹ ۲۰۱۳ لائی ہے۔
انہوںنے بتایا کہ اگر حکومت اس بل کو واپس نہیں لیتی تو سولہ سے اٹھارہ جنوری کے درمیان الہ آباد کے بھارتیہ کسان یونین کے قومی اجلاس میں تحویل آراضی بل، فصلوں کی مناسب قیمت، ملک میں شکر کی درآمد پر پابندی، عالمی تجارتی تنظیم کے خلاف تحریک کی حکمت عملی بنائی جائے گی۔ بھارتیہ کسان یونین نے بدھ کو ضلع مجسٹریٹ دفتر پر نئے تحویل آراضی بل کے خلاف دھرنا و مظاہرہ کیا۔ اس دھرنے و مظاہرہ کوبھارتیہ کسان یونین کے ریاستی صدر راجیش سنگھ چوہان، ضلع صدر ہری نام ورما اور انو یادو نے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں نے ۱۲۲ برس پرانے کسانوں کو منسوخ کرنے کے بعد یہ احساس کیا تھا کہ ہماری زمینوں کو نہیں چھینا جائے گا لیکن مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے اس بل میں مودی حکومت کی جانب کسانوں کو لوٹنے کا موقع دیا گیا ہے۔حکومت نے موجودہ قانون کو ۱۸۹۴ء کے انگریزی قانون سے بھی بدتر بنا دیا ہے۔ مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے پی پی پی پروجیکٹ کے لئے ۷۰ فیصد اور نجی کمپنیوں کیلئے ۸۰ فیصد متاثرکسانوں کی اجازت کی تجویز کو ختم کیا جانا، کثیر فصلی کھیتی زمین کو تحویل کرنے کی تجویز کوختم کرنے اور دفعہ ۲؍۲۴ میں پانچ برس کی مدت ختم کرنے سے ترقی کے نام پر زمین کوٹنے والے قانون کو تسلیم قرار دے دیا گیا۔