امریکہ اور بھارت نے پانچویں سالانہ بھارت‘امریکہ تزویراتی مذاکرات پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جن سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو نئی توانائی ملے گی۔ یہ مشترکہ بیان درج ذیل ہے:
بھارت کی وزیر خارجہ سْشما سوراج اور وزیرخارجہ جان ایف کیری نے بھارت اور امریکہ کے پانچویں سالانہ تزویراتی مذاکرات میں اپنے اپنے وفود کی قیادت کی۔
دونوں فریقین نے یہ تسلیم کیا کہ بھارتی عوام کے ذریعہ اپنی نئی حکومت کو فیصلہ کْن اختیار دینے سے، تعلقات کو نئی توانائی بخشنے کا ایک منفرد موقع میسرآیا ہے۔ انہوں نے اس پر اعتماد کا اظہار کیا کہ ستمبر 2014میں واشنگٹن میں ہونے والی وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر براک اوباما کے درمیان سربراہی ملاقات، تعلقات میں نئی حرکیات پیدا کرے گی۔
دونوں فریقین نے وزیر تجارت پینی پرٹزکر اور تجارت اور صنعت کی وزیر مملکت نِرملا سیتھا رمن کی تزویراتی مذاکرات میں شرکت اور انکی افتتاحی ملاقات میں دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی مسائل پر ہونے والی مفید بات چیت کا خیرمقدم کیا۔ فریقین، اگست 2014میں ہونے والے امریکی وزیر دفاع چَک ہیگل کے دورے کے بھی منتظر ہیں جس کا مقصد سربراہی سطح پر ستمبر 2013 میں جاری کیے گئے دفاعی تعاون پر مشترکہ اعلان کے مطابق، فوجی مشقوں، دفاعی تجارت، باہمی تعاون اور باہمی ترقی، اور نئی دفاعی ٹیکنالوجیوں سے متعلق تحقیق پر ہونے والی بات چیت کو وسعت دینا ہے۔
جنوبی ایشیا سمیت دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے دوچار، دونوں رہنمائوں نے دہشت گردی، ڈبلیو ایم ڈی کے پھیلائو، نیوکلیئر دہشت گردی، سرحد پار جرائم، کا مقابلہ کرنے اور دہشت گردانہ مقاصد کے لئے انٹر نیٹ کے غلط استعمال سے متعلقہ قوانین کے مطابق نمٹنے کی خاطر، اپنی کوششوں کو تیز کرنے کا عزم کیا۔ دونوں رہنمائوں نے انسدادِ دہشت گردی کے مشترکہ ورکنگ گروپ کے عمل کے تسلسل، اعلٰی ماہرین کے مستقل تبادلوں، اور ورکنگ گروپ کے 2014 میں ہونے والے آئندہ اجلاس کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے وزارتی سطح پر آئندہ ہونے والے “ہوم لینڈ سکیورٹی” مذاکرات کے انعقاد کے منصوبے کا بھی خیرمقدم کیا۔ انہوں نے باہمی قانونی اعانت اور حوالگی کے عمل کو بہتر بنانے پر بات چیت کرنے کے لئے اپنے مرکزی حکام کی ملاقات پر اتفاق کیا۔ انہوں نے انٹر نیٹ کی سلامتی (سائبر سکیورٹی) اور انٹرنیٹ پر ہونے والے جرائم (سائبر کرائم) پر وسیع تعاون کی خاطر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
دونوں رہنمائوںنے نومبر 2010سے، بھارت کے “نیوکلیئر سپلائرز گروپ” (این ایس جی) ، “میزائل کنٹرول رجیم”(ایم ٹی سی آر)، “واسینار ارینجمنٹ، اور آسٹریلیا گروپ میں بھارت کے مرحلہ وار داخلے کے بارے میں کی جانے والی کوششوں کا جائزہ لیا۔ وزیر خارجہ کیری نے ان گروپوں میں بھارت کی رکنیت کے لئے امریکہ کی حمایت کا اعادہ کیا اور آئی اے ای اے کے ساتھ، بھارت کے اضافی پروٹوکول کی توثیق کے حالیہ فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ دونوں رہنمائوں نے ان کوششوں کی جلد بارآوری کی حمایت کی۔
وزیر خارجہ کیری نے دفاع، ریلوے، انٹرنیٹ پر تجارت، اور بیمے سمیت بھارتی معیشت کے کئی شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد میں اضافے کا خیرمقدم کیا۔ دونوں فریقین نے بھارت کے مصنوعات سازی اور بنیادی ڈھانچوں کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مخصوص شعبوں کی نشاندہی کرنے پر اتفاق کیا جس میں ایک نئے منصوبے کی تیاری بھی شامل ہے۔ بہتر کاروباری ماحول تیار کرنے کے لئے انہوں نے “انڈیا-یو ایس، سی ای او فورم” کو با اختیار بنانے پر بھی زور دیا۔
وزیر خارجہ سوراج اور وزیر خارجہ کیری نے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی مسائل پر شراکت داری کے جذبے کے تحت بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس میں بھارت میں تجارتی پالیسی کے وزارتی فورم کی بات چیت شامل ہے۔ دونوں حکومتوں کو امید ہے کہ اس فورم کا اجلاس 2014کے موسمِ خزاں میں بلایا جائے گا جس میں تجارتی اور سرمایہ کاری کے بنیادی مسائل پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ دونوں فریقین تجارتی مذاکرات کووسعت دینے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ انہوں نے اس پر بھی اتفاق کیا کہ “اعلٰی ٹیکنالوجی کے تعاون کے گروپ” کے اس سال ہونے والے اگلے اجلاس کی میزبانی بھارت کرے گا جس کی تاریخیں باہمی سہولت کے مطابق طے کی جائیں گی۔
وزیر خارجہ سوراج نے نومبر 2014میں ہونیوالے بھارت کے سالانہ ٹیکنالوجی چوٹی اجلاس میں، امریکہ کا پہلی بار ایک شراکت کار ملک کی حیثیت کا خیر مقدم کیا۔ دونوں رہنما اس اجلاس سے فوراً پہلے سائنس اور ٹیکنالوجی کی مشترکہ کمیٹی کا اگلا دوطرفہ اجلاس بلائے جانے کے منتظر ہیں۔ مائکروب مخالف مزاحمت اور حفاظتی ٹیکوں کے شعبوں سمیت، وزیر خارجہ کیری نے “صحت کی سلامتی کے عالمی ایجنڈے”( جی ایس ایچ اے) کیلئے بھارتی عزم کا خیرمقدم کیا۔
دونوں رہنمائوں نے ” اف توانائی کی ترقی کے لئے شراکت داری” (پیس یا PACE) کے تحت تحقیق اور ترقی کے زْمرے میں ہونے والے کام کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے ” صاف توانائی کے ذریعے توانائی تک رسائی کے فروغ” ( پِیس یا PEACE ) کے ایک نئے منصوبے کا بھی جائزہ لیا جس کا مقصد دیہی علاقوں میں بھارتی شہریوں کو بجلی کے روایتی ذرائع سے ہٹ کر، صاف توانائی پہنچانا ہے۔ انہوں نے “صاف توانائی تحقیق اور ترقی کے مشترکہ مرکز” کی مدد سے حاصل ہونے والی شمسی ٹیکنالوجیوں، حیاتیاتی ایندھنوں کی دوسری نسل اور توانائی کی بچت کرنیوالی عمارتوں سے حاصل ہونے والے نتائج کا خیرمقدم کیا۔ ان کا ارادہ ہے کہ خلاء کو ٹھنڈا کرنے کے منصوبے پر کام کو آگے بڑھایا جائے تا کہ ایئر کنڈیشننگ کے لئے بجلی کی طلب میں کمی لائی جا سکے۔
دونوںرہنمائوںنے بھارت اور امریکہ کے درمیان سِول نیوکلیئر سمجھوتے کے مکمل نفاذ کے لئے اپنے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے ویسٹنگ ہائوس کواْس کے این پی سی آئی ایل کے ساتھ ستمبر 2013کے وقت تک، ابتدائی کاموں سے پہلے کے سمجھوتے کو، عملی جامہ پہنانے کے اجازت نامے کا خیر مقدم کیا۔ دونوں فریقین نے این پی سی آئی ایل اور امریکی کمپنیوں ویسٹنگ ہائوس اور جنرل الیکٹرک-ہٹاچی پر زور دیا کہ وہ قیمتوں اور معاہدے کی تفصیلات طے کرنے کے ضروری کام کو جلدی سے مکمل کریں۔ وہ حکومتی سطح پر مذاکرات اور بھارت میں امریکہ کے تیار کردہ نیو کلیئر بجلی گھروں کے قیام میں آسانیاں پیدا کرنے کے منتظر ہیں۔
رہنمائوں نے نیوکلیئر سلامتی، نیوکلیئر تحفظ کے عمل کو باضابطہ بنانے، اور بھارت کے عالمی مرکز برائے نیو کلیئر توانائی میں شراکت داری ( جی سی این ای پی) کے قیام پر دو طرفہ مذاکرات کی پیش رفت اور بنیادی طبیعات کے منصوبوں کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے ” ہائی انٹنسٹی سپر کنڈ کٹنگ پروٹون ایکسیلیٹر کے منصوبے، تیس میٹر دوْر بِین، موسمِ برسات کے مطالعے، اور مشترکہ سمندری سروے کرنے میں بھارتی شرکت کو آسان بنانے کے لئے سمجھوتوں اور انتظامات میں جلدی کرنے پر زور دیا۔ رہنمائوں نے امریکہ کے قومی سائنسی ادارے کے “بین الاقوامی تحقیق و تعلیم کے لئے شراکت داری” (پی آئی آر ای یا PIRE ) پروگرام میں، بھارت کی شمولیت کی تعریف کی جس سے منتخب شدہ مضامین میں اعلٰی معیار کی تحقیق میں مدد کرنیمیں آسانی پیدا ہوگی۔
دونوں وزرائے خارجہ نے زمینی معائنے، خلائی تحقیق اور مصنوعی سیاروں کی رہبری کے لئے، بھارت اور امریکہ کے درمیان سِول خلائی تعاون کا خیر مقدم کیا۔ مرکزی توجہ کے نئے شعبوں میں، زمینی معائنے کی خاطر مصنوعی سیاروں کے لئے دہری فریکوئنسی کا حصول اور خلاء میں سیارے بھیجنے کی نئی سہولتیں شامل ہوسکتی ہیں۔ دونوں فریقوں کا 2014ء میں خلائی تحفظ کے بارے میں بات چیت جاری رکھنے کا منصوبہ ہے جس میں خلائی صورت حال کی آگاہی اور ٹکرائوسے بچنے جیسے باہمی دلچسپی کے شعبے شامل ہوں گے۔
مستقبل میں تعاون کے لئے، دونوں فریقین نے تعلیم اور مہارتوں میں ترقی کو ایک اہم شعبہ قرار دیا۔ انہوں نے امتحان لینے والے بھارتی اور امریکی اداروں کے درمیان شراکت داری پر زور دیا تا کہ بھارت میں ملکی سطح پر طالب علموں کی جا نچ کو بہتر بنایا جاسکے۔
وزیر خارجہ سوراج اور وزیر خارجہ کیری نے تسلیم کیا کہ بھارت اور امریکہ کی حقیقی تزویراتی شراکت داری؛ جنوْبی ایشیائی خطے، ایشیا، اور دنیا میں؛ علاقائی امن، استحکام، اور خوشحالی کی ایک اہم منبع ہے۔ انہوں نے دیگر ساتھی ممالک کی مشترکہ مدد کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا جس میں افغانستان میں استعدادِ کار کی تعمیر، کینیا، لائبیریا اور ملاوی میں زرعی منصوبوں کی نظامت کاری، اور روانڈا اور گھانا میں “شفاف حکومت کے اداروں” کا قیام شامل ہیں۔ میانمار کے راستے، جنوبی ایشیا اور آسیان ممالک کے درمیان نقل و حمل اور تجارتی رابطہ تعمیر کرنے اور اقتصادی علاقے قائم کرنے کے لئے، انہوں نے بھارت، امریکہ، اور جاپان کے اکٹھا مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
آب وہوا میں تبدیلی پر اقوام متحدہ کے بنیادی کنونشن کے تحت قائم ہونے والے ڈربن پلیٹ فارم کے عارضی “ورکنگ گروپ” کے کام کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی خاطر، لیڈروں نے 2015 میں پیرس میں کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقوں نے بھارت اور امریکہ کے آب و ہوا میں تبدیلی کے مشترکہ ورکنگ گروپ کے تحت، دو طرفہ صلاح مشوروں کے پہلے دور کے لئے اجلاس بلایا ہے۔ اس طرح دونوں فریق 2020کے بعد کے آب و ہوا میں تبدیلی کے ایک اعلٰی سمجھوتے کے لئے اپنے بہتر مذاکرات کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور صاف ٹیکنالوجی، بجلی کے باکفایت نظام، توانائی کی بچت، موافقت کی حکمت عملیاں ، پائیدار جنگلاتی اور ریڈ پلس(REDD+ ) نظام کے مسائل کے بارے میں دو طرفہ کوششوں کو مضبوط کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ سوراج اور وزیر خارجہ کیری نے یہ یقینی بنانے کے لئے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے اپنا موثر کردار اس طرح ادا کرنا جاری رکھے جیسا کہ اقوام متحدہ کے منشور میں بیان کیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ کیری نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ اقوام متحدہ کی ایک ایسی اصلاح شدہ سلامتی کونسل کا متمنی ہے جس میں بھارت ایک مستقل رکن کی حیثیت سے شامل ہو۔ دونوں رہنما امن قائم کرنے کے موضوع پر موجودہ مذاکرات کے درجے کو بڑھا کر اقوام متحدہ سے متعلق مسائل کو وسیع تر مذاکرات کا درجہ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل ان مذاکرات کے پہلے دور کی میزبانی کی پیشکش بھارت نے کی ہے۔
دونوں رہنمائوںنے ایک متحد، آزاد اور خودمختار افغانستان کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے دہشت گرد عناصر کی جانب سے شدید خطرات کے باوجود ووٹ دینے کے اپنے جمہوری حق کے استعمال پر، افغان عوام کے عزم کی تعریف کی۔ انہوں نے دونوں صدارتی امیدواروں ، اور ان تمام افغان اداروں کی کوششوں کا خیر مقدم کیا جو موجودہ انتخابی عمل میں یہ یقینی بنانے کے لئے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں کہ جاری عمل کی بروقت تکمیل ہو سکے اور انتخابات ملک کے لئے اتحاد اور قوت اور خطے کے لئے استحکام کا ایک ذریعہ ثابت ہوں۔ دونوں فریقوں نے اس مسئلے پر، افغانستان کے ساتھ اپنے تعاون کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
وزیر خارجہ سوراج اور وزیر خارجہ کیری نے دہشت گردی کی تمام صورتوں کی مذمت کا اعادہ کیا اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں اور بنیادی ڈھانچوں کا قلع قمع کرنے اور القاعدہ اور لشکرِ طیبہ سمیت دہشت گردوں کے سلسلوں کو درہم برہم کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ رہنمائوں نے پاکستان سے نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی خاطر، کام کرنے کا کہا۔
رہنمائوں نے عراق کی موجودہ صورتِ حال پر اپنی گہری تشویش کا اعادہ کیا جو عراق کے عوام کی سلامتی اور عراق کی علاقائی سالمیت کے لئے ایک براہِ راست خطرہ بن چکی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ عراق میں اپنے اپنے شہریوں کی سلامتی اور حفاظت کو اعلٰی ترین ترجیح دیتے ہیں۔ وہ عراقی عوام کی بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور عراق کے اتحاد اور علاقائی سالمیت کو محفوظ رکھنے کی کوششوں میں، ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ایک مستحکم، پْر امن، متحدہ اور جمہوری عراق ہی علاقائی اور عالمی امن اور سلامتی کے مفاد میں ہے۔
دونوں فریقین نے غزہ اور اسرائیل میں تشدد میں شدید اضافے پر تشویش کا اظہار کیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور املاک کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے دونوں فریقوں سے زیادہ سے زیادہ ضبط سے کام لینے پر زور دیا اور یہ امید ظاہرکی کہ مشرقِ وسطٰی کے مسئلے کے جامع حل کی خاطر، ایک پائیدار فائر بندی اور امن مذاکرات کی فوری بحالی کے لئے مطلوبہ حالات پیدا کیے جائیں گے۔ انہوں نے شام میں جاری تشدد اور بگڑتی ہوئی انسانی صورتِ حال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا جس سے علاقے کی سلامتی اور استحکام نمایاں طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ رہنمائوں نے شامی قیادت میں بحران کے ایسے جامع سیاسی حل کی اہمیت کا اعادہ کیا جو 2012کے جنیوا اعلامیے سے مطابقت رکھتا ہو۔ انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ مطلوبہ سیاسی ارادے کا مظاہرہ کریں، ضبط سے کام لیں اور اپنے اختلافات کو ختم کرنے کے لئے اتفاقِ رائے پیدا کرنے کا عزم کریں۔
دونوں رہنمائوں نے دونوں ممالک کے محکموں اور وزارتوں کی اِس شراکت داری کو بڑھانے کے لئے اعلٰی مقاصد کے حامل منصوبوں کی تیاری کی ہمت افزائی کی۔ وزیرخارجہ کیری نے وزیرخارجہ سوراج کا نئی دہلی میں پانچویں تزویراتی مذاکرات کی میزبانی کرنے کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اگلا دور 2015میں امریکہ میں منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔
٭٭٭