اونٹ ریگستانی ریاست راجستھان کی ثقافت کا اہم حصہ ہیں. بھارت میں اونٹ مشکلات کے پہاڑ کے نیچے آ گیا ہے اور صحرا کا یہ جہاز اب اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔
راجستھان میں حکومت اونٹوں کی کم ہوتی تعداد کی وجہ سے اسے ’ریاست کی امانت‘ کا درجہ دینے پر غور کر رہی ہے۔
اس ریگستانی ریاست میں ایک دہائی میں اونٹوں کی تعداد تیزی سے کم ہوئی ہے۔
راجستھان کے مویشی پروری کے وزیر پربھو لال سینی کہتے ہیں، ’اونٹوں کی یہ حالت ہمارے لیے باعثِ تشویش ہے۔ ہم محکمۂ قانون سے مل کر ان اقدامات پر غور کر رہے ہیں جن کی مدد سے اونٹوں کے تحفظ کے لیے کام کیا جا سکے۔‘
جے پور میں بی بی سی کے نرائن باریٹھ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں نیا قانون بنانے کے لیے بھی کام ہو رہا ہے۔
حکام کے مطابق اونٹوں کی تعداد تیزی سے گری ہے اور سینی کا کہنا ہے کہ ریاست میں دو لاکھ سے بھی کم اونٹ رہ گئے ہیں
سنہ 2007 میں ہونے والی گنتی کے مطابق یہاں اونٹوں کی تعداد چار لاکھ سے تھوڑی زیادہ تھی۔
“اونٹ دیکھتے ہی دیکھتے غائب ہو رہے ہیں۔ یہ راجستھان کی ثقافت اور زندگی کی علامت ہیں، بہت سے سیاح صرف اونٹوں کو دیکھنے راجستھان آتے ہیں، جب انہیں اونٹ دکھائی نہیں دیں گے تو بہت دکھ ہوگا۔”
ڈاکٹر ایلس خولر
بیکانیر میں قومی تحقیقی مرکز کے افسر کا کہنا ہے کہ مشینوں کے بڑھتے استعمال اور چراگاہوں کی کمی نے اونٹوں کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں۔
ادارے کے پرنسپل سائنسدان ایس گھوري کا کہنا ہے، ’پہلے اونٹوں کی تعداد کے لحاظ سے بھارت کا دنیا میں پانچواں مقام تھا۔ اب ہم ساتویں یا آٹھویں درجے پر آ گئے ہیں، یہ بے حد تشویش کی بات ہے۔‘
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اونٹوں کی آبادی کے لحاظ سے پاکستان اب بھارت سے آگے نکل گیا ہے۔
جرمنی کی ڈاکٹر ایلس خولر تقریباً دو دہائیوں سے صحرا کے دشوار گزار علاقوں میں گھوم کر اونٹوں کے تحفظ کے لیے کام کر رہی ہیں اور وہ اس حالت کو دیکھ کر بہت مایوس ہیں۔
ان کا کہنا ہے، ’اونٹ دیکھتے ہی دیکھتے غائب ہو رہے ہیں۔ یہ راجستھان کی ثقافت اور زندگی کی علامت ہیں، بہت سے سیاح صرف اونٹوں کو دیکھنے راجستھان آتے ہیں، جب انہیں اونٹ دکھائی نہیں دیں گے تو بہت دکھ ہوگا۔‘
اونٹوں کی دیکھ بھال سے متعلق ادار کے رکن ہنوت سنگھ راٹھور کہتے ہیں کہ متعدد اضلاع میں 70 فیصد اونٹ غائب ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے،’اونٹ راجستھان سے مذبح خانوں میں لے جائے جا رہے ہیں، یہاں تک کہ بنگلہ دیش بھیجے جا رہے ہیں۔‘
راجستھان میں اونٹ صدیوں سے ریگستانی سواری کے طور پر استعمال ہوتے رہے ہیں۔ بیکانیر کی ریاست کے دور میں اونٹ شاہی فوج ميں ساتھ چلتا تھا اور فوج میں’ گنگا رسالہ‘ نام سے اس کی ایک الگ شاخ تھی۔ بعد میں یہ گنگا رسالہ برطانوی فوج کا حصہ بنی اور عالمی جنگ میں بھی حصہ لیا۔