امریکی صدر براک اوباما کے حالیہ دورہ بھارت کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی ‘جی حضوری’، چاپلوسی اور گلو گیری پر امریکی انتظامیہ کی جانب سے شادیانے بجائے گئے مگر انہیں شاید یہ معلوم نہیں کہ نئی دہلی میں قیام کے دوران صدر اوباما اور ان کے ہمراہ آئے اعلیٰ سیاسی پنڈٹ اپنی زندگی کے چھ گھنٹے کم کر کے واپس لوٹے ہیں۔
جی ہاں! بھارتی دارالحکومت نئی دہلی فضائی آلودگی کے حوالے سے دنیا کا نہایت خطرناک شہر بن چکا ہے جہاں آب وہوا میں آلودگی جان لیوا حدوں کو چھونے لگی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی آلودگی اور اس کے نقصانات جانچنے کے ادارے”Atmospheric Particaulate Matter ” کے وضع کردہ پیمانے کے مطابق فضاء میں 76 سے 84 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر آلودگی ایک مناسب مقدار سمجھی جاتی ہے لیکن نئی دہلی میں اس کی شرح 5.2 اور بعض اوقات اس سے بھی تجاوز کر جاتی ہے۔ اختصار کے طور پر اس کے لیے PM 2.5 کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ فضائی آلودگی کی یہ شرح انسانی، حیوانی حتیٰ کہ نباتاتی زندگی کے لیے بھی زہر قاتل سمجھی جاتی ہے جو پھیپھڑوں کے کینسر اور امراض قلب جیسی نہایت مہلک بیماریوں کا موجب بن
سکتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی بھارتی دارالحکومت میں آب وہوا کی آلودگی کے لیے PM 2.5 ہی کی شرح جاری کی گئی ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جب فضائی آلودگی اس مقام تک پہنچ جائے تو نظام تنفس کو متاثر کرنے والے زہریلے خلیات بڑی تعداد میں پیدا ہونے لگتے ہیں جس سے سانس کی بیماریوں کے ساتھ کینسر اور دل کے امراض بھی جنم لیتے ہیں۔
برطانوی ماہر ماحولیات اور کیمرج یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر ڈیوڈ سیگل ھاٹر کا کہنا ہے کہ بھارت میں قیام کے دوران امریکی صدر اوباما کو ماحولیاتی آلودگی سے پہنچنے والے نقصان کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ جیسے انہوں نے دن میں کم سے کم آٹھ سگریٹ پھونکتے ہوں۔ جس خطرناک فضائی آلودگی میں انہوں نے تین دن گذارے ہیں، اس کے نتیجے میں ان کی فطری زندگی میں چھ گھنٹے کی کمی واقع ہوئی ہے تاہم اس نقصان کے بدلے میں وہ اس بات پر خوش ہیں کہ وہ نریندر موودی کے ساتھ فضائی آلودگی کم کرنے اور “کلین انرجی” کی تیاری کے معاہدے پر متفق ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے نئی دہلی میں فضائی آلودگی کی جو شرح بیان کی گئی ہے اس کے حساب سے اوباما کے بھارت میں قیام کے دوران رازانہ دو گھنٹے زندگی کم ہوتی رہی۔
خیال رہے کہ نئی دہلی میں ایندھن کے بے پناہ استعمال اور سڑکوں پر گاڑیوں کی بڑھتی تعداد نے فضائی آلودگی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ یہی وجہ ہے کی نئی دہلی میں فضائی آلودگی کسی بھی دوسرے آلودہ شہر سے دس گنا زیادہ ہے۔ نئی دہلی کی سڑکوں پر پچھلے پانچ سال کے دوران یومیہ 1000 گاڑیوں کا اضافہ ہوتا رہا ہے۔ اگر یہ سلسلہ جار رہا تو بھارت کے لیے فضائی آلودگی پر قابو پانا مزید مشکل ہو جائے گا۔
بھارت کی ایک خاتون ماہر ماحولیات انومیتا وری چوھدری کا کہنا ہے کہ بھارت میں گاڑیوں کی بڑھتی تعداد سے فضاء میں “سیاہ کاربن” میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے اور دنیا میں ہر سال سیاہ کاربن کے مضر اثرات سے ایک ملین افراد زندگی کی جنگ ہار دیتے ہیں۔